Tafheem ul Quran

Surah 12 Yusuf, Ayat 43-49

وَقَالَ الۡمَلِكُ اِنِّىۡۤ اَرٰى سَبۡعَ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ يَّاۡكُلُهُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٌ وَّسَبۡعَ سُنۡۢبُلٰتٍ خُضۡرٍ وَّاُخَرَ يٰبِسٰتٍ​ؕ يٰۤاَيُّهَا الۡمَلَاُ اَفۡتُوۡنِىۡ فِىۡ رُءۡيَاىَ اِنۡ كُنۡتُمۡ لِلرُّءۡيَا تَعۡبُرُوۡنَ‏ ﴿12:43﴾ قَالُوۡۤا اَضۡغَاثُ اَحۡلَامٍۚ وَمَا نَحۡنُ بِتَاۡوِيۡلِ الۡاَحۡلَامِ بِعٰلِمِيۡنَ‏  ﴿12:44﴾ وَقَالَ الَّذِىۡ نَجَا مِنۡهُمَا وَادَّكَرَ بَعۡدَ اُمَّةٍ اَنَا اُنَـبِّئُكُمۡ بِتَاۡوِيۡلِهٖ فَاَرۡسِلُوۡنِ‏ ﴿12:45﴾ يُوۡسُفُ اَيُّهَا الصِّدِّيۡقُ اَ فۡتِنَا فِىۡ سَبۡعِ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ يَّاۡكُلُهُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٌ وَّسَبۡعِ سُنۡۢبُلٰتٍ خُضۡرٍ وَّاُخَرَ يٰبِسٰتٍ ۙ لَّعَلِّىۡۤ اَرۡجِعُ اِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿12:46﴾ قَالَ تَزۡرَعُوۡنَ سَبۡعَ سِنِيۡنَ دَاَبًا​ۚ فَمَا حَصَدْتُّمۡ فَذَرُوۡهُ فِىۡ سُنۡۢبُلِهٖۤ اِلَّا قَلِيۡلًا مِّمَّا تَاۡكُلُوۡنَ‏ ﴿12:47﴾ ثُمَّ يَاۡتِىۡ مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَ سَبۡعٌ شِدَادٌ يَّاۡكُلۡنَ مَا قَدَّمۡتُمۡ لَهُنَّ اِلَّا قَلِيۡلًا مِّمَّا تُحۡصِنُوۡنَ‏ ﴿12:48﴾ ثُمَّ يَاۡتِىۡ مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَ عَامٌ فِيۡهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيۡهِ يَعۡصِرُوۡنَ‏ ﴿12:49﴾

43 - ایک روز36 بادشاہ نے کہا ”میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دُبلی گائیں کھا رہی ہیں،اور اناج کی سات بالیں ہری ہیں اور دُوسری سات سُوکھی۔ اے اہلِ دربار، مجھے اس خواب کی تعبیر بتاوٴ اگر تم خوابوں کا مطلب سمجھتے ہو۔“37 44 - لوگوں نے کہا ”یہ تو پریشان خوابوں کی باتیں ہیں اور ہم اس طرح کے خوابوں کا مطلب نہیں جانتے۔“ 45 - اُن دو قیدیوں میں سے جو شخص بچ گیا تھا اور اُسے ایک مُدّتِ دراز کے بعد اب بات یاد آئی، اُس نے کہا ”میں آپ حضرات کو اس کی تاویل بتاتا ہوں، مجھے ذرا (قید خانے میں یُوسُف ؑ کے پاس)بھیج دیجیے۔38 46 - اُس نے جا کر کہا ”یُوسُف ؑ، اے سراپا راستی،39 مجھے اس خواب کا مطلب بتا کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دُبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیں ہری ہیں اور سات بالیں ہری ہیں اور سات سوکھی۔ شاید کہ میں اُن لوگوں کے پاس واپس جاوٴں اور شاید کہ وہ جان لیں۔“40 47 - یُوسُف ؑ نے کہا ”سات برس تک لگاتار تم لوگ کھیتی باڑی کرتے رہو گے۔ اس دوران میں جو فصلیں تم کاٹو اُن میں سے بس تھوڑا سا حصہ، جو تمہاری خوراک کے کام آئے، نکالو اور باقی کو اس کی بالوں ہی میں رہنے دو۔ 48 - پھر سات برس بہت سخت آئیں گے۔ اُس زمانے میں وہ سب غلّہ کھا لیا جائے گا جو تم اُس وقت کے لیے جمع کرو گے۔ اگر کچھ بچے گا تو بس وہی جو تم نے محفوظ کر رکھا ہو۔ 49 - اس کے بعد پھر ایک سال ایسا آئے گا جس میں بارانِ رحمت سے لوگوں کو فریاد رسی کی جائے گی اور وہ رس نچوڑیں گے۔“ 41 ؏ ۶


Notes

36. بیچ میں کئی سال کے زمانہ قید کا حال چھوڑ کر اب سر رشتہ بیان اس مقام سے جوڑا جاتا ہے جہاں سے حضرت یوسف ؑ کا دنیوی عروج شروع ہوا۔

37. بائیبل اور تلمود کا بیا ن ہے کہ ان خوابوں سے بادشاہ بہت پریشان ہوگیا تھا اور اس نے اعلان عام کے ذریعہ سے اپنے ملک کے تمام دانشمندوں ، کا ہنوں، مذہبی پیشواؤں اور جادوگروں کو جمع کر کے ان سب کے سامنے یہ سوال پیش کیا تھا۔

38. قرآن نے یہاں اختصار سے کام لیا ہے۔ بائیبل اور تلمود سے اس کی تفصیل یہ معلوم ہوتی ہے(اور قیاس بھی کہتا ہے کہ ضرور ایسا ہوا ہوگا) کہ سردار ساقی نے یوسف علیہ السلام کے حالات بادشاہ سے بیان کیے، اور جیل میں اس کے خواب اور اس کے ساتھی کے خواب کی جیسی صحیح تعبیر انہوں نے دی تھی اس کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ میں ان سےاس کی تاویل پوچھ کر آتا ہوں، مجھے قید خانہ میں ان سے ملنے کی اجازت عطا کی جائے۔

39. متن میں لفظ”صدیق“استعمال ہوا ہے جو عربی زبان میں سچائی اور راستبازی کے انتہائی مرتبے کہ لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قید خانے کے زمانہ قیام میں اس شخص نےیوسف علیہ السلام کی سیرت پاک سے کیسا گہرا اثر لیا تھا اور یہ اثر ایک مدت دراز گزر جانے کے بعد بھی کتنا راسخ تھا۔ صدیق کی مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو، جلد اول سورہ نساء، حاشیہ نمبر ۹۹

40. یعنی آپ کی قدرو منزلت جان لیں اور ان کو احساس ہو کہ کس پایہ کے آدمی کو انہوں نے کہا ں بند کر رکھا ہے، اس طرح مجھے اپنے اس وعدے کے ایفاء کا موقع مل جائے جو میں نے آپ سے قید کے زمانہ میں کیا تھا۔

41. متن میں لفظ”یعصرون“استعمال ہوا ہے جس کے لفظی معنی ”نچوڑنے“ کے ہیں۔ اس سے مقصود یہاں سر سبزی و شادابی کی وہ کیفیت بیان کرنا ہے جو قحط کے بعد باران رحمت اور دریائے نیل کے چڑھاؤ سے رونما ہونے والی تھی۔ جب زمین سیراب ہوتی ہے تو تیل دینے والے بیج اور رس دینے والے پھل اور میوے خوب پیداہوتے ہیں ، اور مویشی بھی چارہ اچھا ملنے کی وجہ سے خوب دودھ دینے لگتے ہیں۔

حضرت یوسف علیہ السلام نے اس تعبیر میں صرف بادشاہ کے خواب کا مطلب بتانے ہی پر اکتفا نہ کیا، بلکہ ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ خوشحالی کے ابتدائی سات برسوں میں آنے والے قحط کے لیے کیا پیش بندی کی جائے اور غلہ کو محفوظ رکھنے کا کیا بندوبست کیا جائے۔ پھر مزید براں آپ نے قحط کے بعد اچھے دن آنے کی خوشخبری بھی دے دی جس کا ذکر بادشاہ کے خواب میں نہ تھا۔