Tafheem ul Quran

Surah 12 Yusuf, Ayat 80-93

فَلَمَّا اسۡتَايۡـئَسُوۡا مِنۡهُ خَلَصُوۡا نَجِيًّا​ ؕ قَالَ كَبِيۡرُهُمۡ اَلَمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اَبَاكُمۡ قَدۡ اَخَذَ عَلَيۡكُمۡ مَّوۡثِقًا مِّنَ اللّٰهِ وَمِنۡ قَبۡلُ مَا فَرَّطْتُّمۡ فِىۡ يُوۡسُفَ​ ۚ فَلَنۡ اَبۡرَحَ الۡاَرۡضَ حَتّٰى يَاۡذَنَ لِىۡۤ اَبِىۡۤ اَوۡ يَحۡكُمَ اللّٰهُ لِىۡ​ ۚ وَهُوَ خَيۡرُ الۡحٰكِمِيۡنَ‏  ﴿12:80﴾ اِرۡجِعُوۡۤا اِلٰٓى اَبِيۡكُمۡ فَقُوۡلُوۡا يٰۤاَبَانَاۤ اِنَّ ابۡنَكَ سَرَقَ​ۚ وَمَا شَهِدۡنَاۤ اِلَّا بِمَا عَلِمۡنَا وَمَا كُنَّا لِلۡغَيۡبِ حٰفِظِيۡنَ‏ ﴿12:81﴾ وَسۡـئَلِ الۡقَرۡيَةَ الَّتِىۡ كُنَّا فِيۡهَا وَالۡعِيۡرَ الَّتِىۡ اَقۡبَلۡنَا فِيۡهَا​ؕ وَاِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ‏ ﴿12:82﴾ قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَـكُمۡ اَنۡفُسُكُمۡ اَمۡرًا​ؕ فَصَبۡرٌ جَمِيۡلٌ​ؕ عَسَى اللّٰهُ اَنۡ يَّاۡتِيَنِىۡ بِهِمۡ جَمِيۡعًا​ؕ اِنَّهٗ هُوَ الۡعَلِيۡمُ الۡحَكِيۡمُ‏  ﴿12:83﴾ وَتَوَلّٰى عَنۡهُمۡ وَقَالَ يٰۤاَسَفٰى عَلٰى يُوۡسُفَ وَابۡيَـضَّتۡ عَيۡنٰهُ مِنَ الۡحُـزۡنِ فَهُوَ كَظِيۡمٌ‏ ﴿12:84﴾ قَالُوۡا تَاللّٰهِ تَفۡتَؤُا تَذۡكُرُ يُوۡسُفَ حَتّٰى تَكُوۡنَ حَرَضًا اَوۡ تَكُوۡنَ مِنَ الۡهَالِكِيۡنَ‏ ﴿12:85﴾ قَالَ اِنَّمَاۤ اَشۡكُوۡا بَثِّـىۡ وَحُزۡنِىۡۤ اِلَى اللّٰهِ وَاَعۡلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿12:86﴾ يٰبَنِىَّ اذۡهَبُوۡا فَتَحَسَّسُوۡا مِنۡ يُّوۡسُفَ وَاَخِيۡهِ وَلَا تَايۡـئَسُوۡا مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰهِ​ؕ اِنَّهٗ لَا يَايۡـئَسُ مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰهِ اِلَّا الۡقَوۡمُ الۡكٰفِرُوۡنَ‏ ﴿12:87﴾ فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلَيۡهِ قَالُوۡا يٰۤاَيُّهَا الۡعَزِيۡزُ مَسَّنَا وَاَهۡلَنَا الضُّرُّ وَجِئۡنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزۡجٰٮةٍ فَاَوۡفِ لَنَا الۡكَيۡلَ وَتَصَدَّقۡ عَلَيۡنَاؕ اِنَّ اللّٰهَ يَجۡزِى الۡمُتَصَدِّقِيۡنَ‏ ﴿12:88﴾ قَالَ هَلۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا فَعَلۡتُمۡ بِيُوۡسُفَ وَاَخِيۡهِ اِذۡ اَنۡتُمۡ جٰهِلُوۡنَ‏ ﴿12:89﴾ قَالُوۡۤا ءَاِنَّكَ لَاَنۡتَ يُوۡسُفُ​ؕ قَالَ اَنَا يُوۡسُفُ وَهٰذَاۤ اَخِىۡ​ قَدۡ مَنَّ اللّٰهُ عَلَيۡنَاؕ اِنَّهٗ مَنۡ يَّتَّقِ وَيَصۡبِرۡ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِيۡنَ‏ ﴿12:90﴾ قَالُوۡا تَاللّٰهِ لَقَدۡ اٰثَرَكَ اللّٰهُ عَلَيۡنَا وَاِنۡ كُنَّا لَخٰـطِـئِيۡنَ‏  ﴿12:91﴾ قَالَ لَا تَثۡرِيۡبَ عَلَيۡكُمُ الۡيَوۡمَ​ؕ يَغۡفِرُ اللّٰهُ لَـكُمۡ​ وَهُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِيۡنَ‏ ﴿12:92﴾ اِذۡهَبُوۡا بِقَمِيۡصِىۡ هٰذَا فَاَلۡقُوۡهُ عَلٰى وَجۡهِ اَبِىۡ يَاۡتِ بَصِيۡرًا​ۚ وَاۡتُوۡنِىۡ بِاَهۡلِكُمۡ اَجۡمَعِيۡنَ‏ ﴿12:93﴾

80 - جب وہ یُوسف ؑ سے مایوس ہو گئے تو ایک گوشے میں جا کر آپس میں مشورہ کرنے لگے۔ ان میں جو سب سے بڑا تھا وہ بولا”تم جانتے نہیں ہو کہ تمہارے والد تم سے خدا کے نام پر عہد و پیمان لے چکے ہیں ؟ اور اِس سے پہلے یُوسُف ؑ کے معاملہ میں جو زیادتی تم کر چکے ہو وہ بھی تم کو معلوم ہے۔ اب میں تو یہاں سے ہرگز نہ جاوٴں گا جب تک کہ میرے والد مجھے اجازت نہ دیں ، یا پھر اللہ ہی میرے حق میں کوئی فیصلہ فرما دے کہ وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ 81 - تم جا کر اپنے والد سے کہو کہ” ابا جان، آپ کے صاحبزادے نے چوری کی ہے، ہم نے اُسے چوری کرتے ہوئے نہیں دیکھا، جو کچھ ہمیں معلوم ہوا ہے بس وہی ہم بیان کر رہے ہیں، اور غیب کی نگہبانی تو ہم نہ کر سکتے تھے۔ 82 - آپ اُس بستی کے لوگوں سے پُوچھ لیجیے جہاں ہم تھے۔ اُس قافلے سے دریافت کر لیجیے جس کے ساتھ ہم آئے ہیں۔ ہم اپنے بیان میں بالکل سچے ہیں۔“ 83 - باپ نے یہ داستان سُن کر کہا ”دراصل تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک اور بڑی بات کو سہل بنا دیا۔64 اچھا، اس پر بھی صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا۔ کیا بعید ہے کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا ملائے، وہ سب کچھ جانتا ہے اور اُس کے سب کام حکمت پر مبنی ہیں۔“ 84 - پھر وہ اُن کی طرف سے منہ پھیر کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ ”ہائے یُوسُف !“۔۔۔۔ وہ دل ہی دل میں غم سے گھُٹا جا رہا تھا اور اُس کی آنکھیں سفید پڑ گئی تھیں ۔۔۔۔ 85 - بیٹوں نے کہا ”خدارا! آپ تو بس یُوسُف ہی کو یاد کیے جاتے ہیں۔ نوبت یہ آگئی ہے کہ اس کے غم میں اپنے آپ کو گھُلا دیں گے یا اپنی جان ہلاک کر ڈالیں گے۔“ 86 - اُس نے کہا ”میں اپنی پریشانی اور اپنے غم کی فریاد اللہ کے سوا کسی سے نہیں کرتا، اور اللہ سے جیسا میں واقف ہوں تم نہیں ہو۔ 87 - میرے بچو، جاکر یُوسُف اور اُس کے بھائی کی کچھ ٹوہ لگاوٴ، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، اُس کی رحمت سے تو بس کافر ہی مایوس ہوا کرتے ہیں۔“ 88 - جب یہ لوگ مصر جا کر یُوسُف ؑ کی پیشی میں داخل ہوئے تو انہوں نے عرض کیا ”اے سردار با اقتدار، ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت مصیبت میں مُبتلا ہیں، اور ہم کچھ حقیر سی پُونجی لے کر آئے ہیں، آپ ہمیں بھرپور غلّہ عنایت فرمائیں اور ہم کو خیرات دیں،65 اللہ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے۔“ 89 - (یہ سُن کر یوسُف ؑ سے رہا نہ گیا)اُس نے کہا ”تمہیں کچھ یہ بھی معلوم ہے کہ تم نے یوُسف ؑ اور اُس کے بھائی کے ساتھ کیا کِیا تھا جب کہ تم نادان تھے؟“ 90 - وہ چونک کر بولے ”ہائیں! کیا تم یُوسُف ؑ ہو؟“ اُس نے کہا ”ہاں، میں یوسُف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے۔ اللہ نے ہم پر احسان فرمایا۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی تقوٰی اور صبر سے کام لے تو اللہ کے ہاں ایسے نیک لوگوں کا اجر مارا نہیں جاتا۔“ 91 - انہوں نے کہا ”بخدا کہ تم کو اللہ نے ہم پر فضیلت بخشی اور واقعی ہم خطا کار تھے۔“ 92 - اس نے جواب دیا ”آج تم پر کوئی گرفت نہیں، اللہ تمہیں معاف کرے، وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔ 93 - جاوٴ، میرا یہ قمیص لے جاوٴ اور میرے والد کے منہ پر ڈال دو، اُن کی بینائی پلٹ آئے گی، اور اپنے سب اہل و عیال کو میرے پاس لے آوٴ۔“ ؏ ١۰


Notes

64. یعنی تمہارے نزدیک یہ باور کر لینا بہت آسان ہے کہ میرا بیٹا ، جس کے حسنِ سیرت سے میں خوب واقف ہوں، ایک پیالے کی چوری کا مرتکب ہو سکتا ہے۔ پہلے تمہارے لیے اپنے ایک بھائی کو جان بوجھ کر گم کر دینا اور اس کے قمیص پر جھوٹا خون لگا کر آنا بہت آسان کام ہو گیا تھا۔ اب ایک دوسرے بھائی کو واقعی چور مان لینا اور مجھے آکر اس کی خبر دینا بھی ویسا ہی آسان ہو گیا۔

65. یعنی ہماری اس گزارش پر جو کچھ آپ دیں گے وہ گویا آپ کا صدقہ ہو گا۔ اس غلے کی قیمت میں جو پونجی ہم پیش کر رہے ہیں وہ تو بے شک اس لائق نہیں ہے کہ ہم کو اُس قدر غلہ دیا جائے جو ہماری ضرورت کو کافی ہو۔