Tafheem ul Quran

Surah 16 An-Nahl, Ayat 61-65

وَلَوۡ يُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِظُلۡمِهِمۡ مَّا تَرَكَ عَلَيۡهَا مِنۡ دَآبَّةٍ وَّلٰـكِنۡ يُّؤَخِّرُهُمۡ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى​​ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمۡ لَا يَسۡتَـاۡخِرُوۡنَ سَاعَةً​ وَّلَا يَسۡتَقۡدِمُوۡنَ‏ ﴿16:61﴾ وَيَجۡعَلُوۡنَ لِلّٰهِ مَا يَكۡرَهُوۡنَ وَتَصِفُ اَلۡسِنَـتُهُمُ الۡـكَذِبَ اَنَّ لَهُمُ الۡحُسۡنٰى​ؕ لَا جَرَمَ اَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَ اَنَّهُمۡ مُّفۡرَطُوۡنَ‏  ﴿16:62﴾ تَاللّٰهِ لَـقَدۡ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنۡ قَبۡلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيۡطٰنُ اَعۡمَالَهُمۡ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الۡيَوۡمَ وَلَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌ‏  ﴿16:63﴾ وَمَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَيۡكَ الۡـكِتٰبَ اِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِى اخۡتَلَـفُوۡا فِيۡهِ​ۙ وَهُدًى وَّرَحۡمَةً لِّـقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿16:64﴾ وَاللّٰهُ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحۡيَا بِهِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِهَا​ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاٰيَةً لِّقَوۡمٍ يَّسۡمَعُوۡنَ‏ ﴿16:65﴾

61 - اگر کہیں اللہ لوگوں کو اُن کی زیادتی پر فوراً ہی پکڑ لیا کرتا تو رُوئے زمین پر کسی متنفّس کو نہ چھوڑتا ۔ لیکن وہ سب کو ایک وقتِ مقرر تک مہلت دیتا ہے ، پھر جب وہ وقت آجاتا ہے تو اس سے کوئی ایک گھڑی بھر بھی آگے پیچھے نہیں ہوسکتا۔ 62 - آج یہ لوگ وہ چیزیں اللہ کے لیے تجویز کر رہے ہیں جو خود اپنے لیے اِنہیں ناپسند ہیں، اور جھُوٹ کہتی ہیں اِن کی زبانیں کہ اِن کے لیے بھلا ہی بھلا ہے۔ اِن کے لیے تو ایک ہی چیز ہے، اور وہ ہے دوزخ کی آگ۔ ضرور یہ سب سے پہلے اُس میں پہنچائے جائیں گے۔ 63 - خدا کی قسم، اے محمدؐ، تم سے پہلے بھی بہت سی قوموں میں ہم رسُول بھیج چکے ہیں (اور پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہےکہ)شیطان نے اُن کے بُرے کرتُوت اُنہیں خوشنما بنا کر دکھائے (اور رسُولوں کی بات اُنہوں نے مان کر نہ دی)۔ وہی شیطان آج اِن لوگوں کا بھی سرپرست بنا ہُوا ہے اور یہ دردناک سزا کے مستحق بن رہے ہیں۔ 64 - ہم نے یہ کتاب تم پر اس لیے نازل کی ہے کہ تم اُن اختلافات کی حقیقت اِن پر کھول دو جن میں یہ پڑے ہوئے ہیں۔ یہ کتاب رہنمائی اور رحمت بن کر اُتری ہے اُن لوگوں کے لیے جو اِسے مان لیں۔53 65 - (تم ہر برسات میں دیکھتے ہو کہ )اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور یکایک مُردہ پڑی ہوئی زمین میں اُس کی بدولت جان ڈال دی۔ یقیناً اس میں ایک نشانی ہے سُننے والوں کے لیے۔53 الف ؏ ۸


Notes

53. دوسرے الفاظ میں ، اس کتاب کے نزول سے اِن لوگوں کو اس بات کا بہترین موقع ملا ہے کہ اوہام اور تقلیدی تخیلات کی بنا پر جن بے شمار مختلف مسلکوں اور مذہبوں میں یہ بٹ گئے ہیں اُن کے بجائے صداقت کی ایک بڑی پائیدار بنیاد پالیں جس پر یہ سب متفق ہو سکیں۔ اب جو لوگ اِتنے بے وقوف ہیں کہ اِس نعمت کے آجانے پر بھی اپنی پچھلی حالت ہی کو ترجیح دے رہے ہیں وہ تباہی اور ذلت کے سوا اور کوئی انجام دیکھنے والے نہیں ہیں۔ اب تو سیدھا راستہ وہی پائے گا اور وہی برکتوں اور رحمتوں سے مالا مال ہو گا جو اس کتاب کو مان لے گا۔

53. (الف)۔ یعنی یہ منظر ہر سال تمہاری آنکھوں کے سامنے گزرتا ہے کہ زمین بالکل چٹیل میدان پڑی ہوئی ہے ، زندگی کے کوئی آثار موجود نہیں، نہ گھاس پھونس ہے، نہ بیل بوٹے، نہ پھُول پتّی ، اور نہ کسی قسم کے حشرات الارض ۔ اتنے میں بارش کا موسم آگیا اور ایک دو چھینٹے پڑتے ہی اُسی زمین سے زندگی کے چشمے اُبلنے شروع ہو گئے۔ زمین کی تہوں میں دبی ہوئی بے شمار جڑیں یکایک جی اٹھیں اور ہر ایک کے اندر سے وہی نباتات پھر برآمد ہوگئی جو پچھلی برسات میں پیدا ہونے کے بعد مر چکی تھیں ۔ بے شمار حشرات الارض جن کا نام و نشان تک گرمی کے زمانے میں باقی نہ رہا تھا ، یکایک پھر اُسی شان سے نمودار ہو گئے جیسے پچھلی برسات میں دیکھے گئے تھے۔ یہ سب کچھ اپنی زندگی میں بار بار تم دیکھتے رہتے ہو ، اورپھر بھی تمہیں نبی کی زبان سے یہ سُن کر حیرت ہوتی ہے کہ اللہ تمام انسانوں کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرے گا۔ اس حیرت کی وجہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ تمہارا مشاہدہ بے عقل حیوانوں کا سا مشاہدہ ہے۔ تم کائنات کے کرشموں کو تو دیکھتے ہو، مگر اُن کے پیچھے خالق کی قدرت اور حکمت کے نشانات نہیں دیکھتے۔ ورنہ یہ ممکن نہ تھا کہ نبی کا بیان سُن کر تمہارا دل نہ پکار اُٹھتا کہ فی الواقع یہ نشانیاں اُس کے بیان کی تائید کر رہی ہیں۔