Tafheem ul Quran

Surah 19 Maryam, Ayat 1-8

كٓهٰيٰـعٓـصٓ​ ۚ‏ ﴿19:1﴾ ذِكۡرُ رَحۡمَتِ رَبِّكَ عَـبۡدَهٗ زَكَرِيَّا ​ ۖ ​ۚ‏ ﴿19:2﴾ اِذۡ نَادٰى رَبَّهٗ نِدَآءً خَفِيًّا‏ ﴿19:3﴾ قَالَ رَبِّ اِنِّىۡ وَهَنَ الۡعَظۡمُ مِنِّىۡ وَاشۡتَعَلَ الرَّاۡسُ شَيۡبًا وَّلَمۡ اَكُنۡۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِيًّا‏ ﴿19:4﴾ وَاِنِّىۡ خِفۡتُ الۡمَوَالِىَ مِنۡ وَّرَآءِىۡ وَكَانَتِ امۡرَاَتِىۡ عَاقِرًا فَهَبۡ لِىۡ مِنۡ لَّدُنۡكَ وَلِيًّا ۙ‏ ﴿19:5﴾ يَّرِثُنِىۡ وَيَرِثُ مِنۡ اٰلِ يَعۡقُوۡبَ ۖ ​ وَاجۡعَلۡهُ رَبِّ رَضِيًّا‏  ﴿19:6﴾ يٰزَكَرِيَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰم اۨسۡمُهٗ يَحۡيٰى ۙ لَمۡ نَجۡعَلْ لَّهٗ مِنۡ قَبۡلُ سَمِيًّا‏ ﴿19:7﴾ قَالَ رَبِّ اَنّٰى يَكُوۡنُ لِىۡ غُلٰمٌ وَّكَانَتِ امۡرَاَتِىۡ عَاقِرًا وَّقَدۡ بَلَـغۡتُ مِنَ الۡـكِبَرِ عِتِيًّا‏ ﴿19:8﴾

1 - ک، ہ، ی، ع، ص۔ 2 - ذکر ہے 1 اُس رحمت کا جو تیرے ربّ نے اپنے بندے زکریا 2 پر کی تھی، 3 - جبکہ اُس نے اپنے ربّ کو چُپکے چُپکے پُکارا۔ 4 - اُس نے عرض کیا ”اے پروردگار! میری ہڈیاں تک گھُل گئی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اُٹھا ہے۔ اے پروردگار ، میں کبھی تجھ سے دُعا مانگ کر نامراد نہیں رہا۔ 5 - مجھے اپنے پیچھے اپنے بھائی بندوں کی برائیوں کا خوف ہے 3 ، اور میری بیوی بانجھ ہے۔ تو مجھے اپنے فضلِ خاص سے ایک وارث عطا کر دے 6 - جو میرا وارث بھی ہو اور آلِ یعقوبؑ کی میراث بھی پائے، 4 اور اے پروردگار، اس کو ایک پسندیدہ انسان بنا۔“ 7 - (جواب دیا گیا)” اے زکریا، ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہو گا۔ ہم نے اِس نام کا کوئی آدمی اس سے پہلے پیدا نہیں کیا۔“ 5 8 - عرض کیا”پروردگار ، بھلا میرے ہاں کیسے بیٹا ہوگا جبکہ میری بیوی بانجھ ہےاور میں بوڑھا ہو کر سُوکھ چکاہوں؟“


Notes

1. تقابل کے لئے سورہ آل عمران رکوع 4 پیش نظر رہے جس میں یہ قصہ دوسرے الفاظ میں بیان ہو چکا ہے ۔ تفہیم القران ج 1۔ص 246۔ 250)

2. یہ حضرت زکریا جن کا ذکر یہاں ہو رہا ہے حضرت ہارون کے خاندان سے تھے ۔ ان کی پوزیشن ٹھیک ٹھیک سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ بنی اسرائیل کے نظام کہانت (Priesthood ) کو اچھی طرح سمجھ لیا جائے فلسطین پر قابض ہونے کے بعد بنی اسرائیل نے ملک کا انتظام اس طرح کیا تھا کہ حضرت یعقوب کی اولاد کے 12قبیلوں میں تو سارا ملک تقسیم کر دیا گیا ، اور تیرھواں قبیلہ (یعنی لاوی بن یعقوب کا گھرانا ) مذہبی خدمات کے لئے مخصوص رہا پھر بنی لاوی میں سے بھی اصل وہ خاندان جو ،مقدس میں خداوند کے آگے بخور جلا نے کی خدمت ' اور پاک ترین چیزوں کی تقدیس کا کام '' کرتا تھا، حضرت ہارون کا خاندان تھا۔ باقی دوسرے بنی لاوی مقدس کے اندر نہیں جا سکتے تھے بلکہ خداوند کے گھر کی خدمت کے وقت صحنوں اور کوٹھڑیوں میں کام کرتے تھے، سبت کے دن اور عیدوں کے موقع پر سوختنی قربانیاں چڑھاتے تھے ، اور مقدس کی نگرانی میں بنی ہارون کا ہاتھ بٹاتے تھے۔

بنی ہارون کے چوبیس خاندان تھے جو باری باری سے مقدس کی خدمت کے لئے حاضر ہوتے ۔ انہی خاندانوں میں سے ایک ابیاہ کا خاندان تھا جس کے سردار حضرت زکریا تھے۔ اپنے خاندان کی باری کے دنوں میں یہی مقدس میں جاتے اور بخور جلا نے کی خدمت انجام دیتے تھے۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو بائیبل کی کتاب توار یخ اول ۔باب 23(24)

3. مطلب یہ کہ ابیاہ کے خاندان میں میرے بعد کوئی ایسا نظر نہیں آتا جو دینی اور اخلاقی حیثیت سے اس منصب کا اہل ہو جسے میں سنبھالے ہوئے ہوں ۔ آگے جو نسل اٹھتی نظر آ رہی ہے اس کے لچھن بگڑے ہوئے ہیں ۔

4. یعنی مجھے صرف اپنی ذات ہی کا وارث مطلوب نہیں ہے بلکہ خانوادۂ یعقوب کی بھلائیوں کا وارث مطلوب ہے۔

5. لوقا کی انجیل میں الفاظ یہ ہیں: ”تیرے کنبے میں کسی کا یہ نام نہیں“(۱:۶۱)۔