47. یعنی وہ کہتا ہے کہ تم مجھے خواہ کتنا ہی گمراہ و بدکار کہتے رہو اور عذابِ الہٰی کے ڈراوے دیا کرو ، میں تو آج بھی تم سے زیادہ خوشحال ہوں اور آئندہ بھی مجھ پر نعمتوں کی بارش ہوتی رہے گی۔ میری دولت دیکھو، میری وجاہت اور ریاست دیکھو، میرے نا مور بیٹوں کو دیکھو، میری زندگی میں آخر تمہیں کہاں یہ آثار نظر آتے ہیں کہ میں خدا کا مغضوب ہوں؟ ۔۔۔۔۔۔ یہ مکّے میں کسی ایک شخص کے خیالات نہ تھے ، بلکہ کفارِ مکّہ کا ہرشیخ اور سردار اسی خبط میں مبتلا تھا۔
48. یعنی اس کے جرائم کے ریکارڈ میں اس کا یہ کلمہ ٔ غرور بھی شامل کر لیا جائے گا اور اس کا مزا بھی اسے چکھنا پڑے گا۔
49. اصل میں لفظ عِزًّا استعمال ہوا ہے، یعنی وہ ان کے لیے سببِ عزّت ہوں۔ مگر عزّت سے مراد عربی زبان میں کسی شخص کا ایسا طاقت ور اور زبردست ہونا ہے کہ اس پر کوئی ہاتھ نہ ڈال سکے اور ایک شخص کا دوسرے شخص کے لیے سببِ عزت بننا یہ معنی رکھتا ہے کہ وہ اس کی حمایت پر ہو جس کی وجہ سے اس کا کوئی مخالف اس کی طرف آنکھ اُٹھا کر نہ دیکھ سکے۔
50. یعنی وہ کہیں گے کہ نہ ہم نے کبھی اِن سے کہا تھا کہ ہماری عبادت کرو ، اور نہ ہمیں یہ خبر تھی کہ یہ احمق لوگ ہماری عبادت کر رہے ہیں۔