Tafheem ul Quran

Surah 19 Maryam, Ayat 83-89

اَلَمۡ تَرَ اَنَّاۤ اَرۡسَلۡنَا الشَّيٰـطِيۡنَ عَلَى الۡكٰفِرِيۡنَ تَؤُزُّهُمۡ اَزًّا ۙ‏ ﴿19:83﴾ فَلَا تَعۡجَلۡ عَلَيۡهِمۡ​ ؕ اِنَّمَا نَـعُدُّ لَهُمۡ عَدًّا​ ۚ‏ ﴿19:84﴾ يَوۡمَ نَحۡشُرُ الۡمُتَّقِيۡنَ اِلَى الرَّحۡمٰنِ وَفۡدًا​ ۙ‏ ﴿19:85﴾ وَّنَسُوۡقُ الۡمُجۡرِمِيۡنَ اِلٰى جَهَـنَّمَ وِرۡدًا​ ۘ‏ ﴿19:86﴾ لَا يَمۡلِكُوۡنَ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنۡدَ الرَّحۡمٰنِ عَهۡدًا​ ۘ‏ ﴿19:87﴾ وَقَالُوۡا اتَّخَذَ الرَّحۡمٰنُ وَلَدًا ؕ‏ ﴿19:88﴾ لَـقَدۡ جِئۡتُمۡ شَيۡـئًـا اِدًّا ۙ‏ ﴿19:89﴾

83 - کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ ہم نے اِن منکرینِ حق پر شیاطین چھوڑ رکھے ہیں جو اِنہیں خُوب خُوب (مخالفتِ حق پر)اُکسا رہے ہیں؟ 84 - اچھا، تو اب اِن نُزوُلِ عذاب کے لیے بے تاب نہ ہو۔ ہم اِن کے دن گِن رہے ہیں۔ 51 85 - وہ دن آنے والا ہے جب متقی لوگوں کو ہم مہمانوں کی طرح رحمٰن کے حضور پیش کریں گے، 86 - اور مجرموں کو پیاسے جانوروں کی طرح جہنّم کی طرف ہانک لے جائیں گے۔ 87 - اُس وقت لوگ کوئی سفارش لانے پر قادر نہ ہوں گے بجز اُس کے جس نے رحمٰن کے حضور سے پروانہ حاصل کر لیا ہو۔ 52 88 - وہ کہتے ہیں کہ رحمٰن نے کسی کو بیٹا بنایا ہے 89 - ۔۔۔۔ سخت بے ہُودہ بات ہے جو تم لوگ گھڑ لائے ہو۔


Notes

51. مطلب یہ ہے کہ اِن کی زیادتیوں پر تم بے صبر نہ ہو۔ اِن کی شامت قریب آلگی ہے ۔ پیمانہ بھرا چاہتا ہے ۔ اللہ کی دی ہوئی مہلت کے کچھ دن باقی ہیں ، اُنہیں پورا ہو لینے دو۔

52. یعنی سفارش اسی کے حق میں ہو گی جس نے پروانہ حاصل کیا ہو، اور وہی سفارش کر سکے گا جسے پروانہ ملا ہو۔ آیت کے الفاظ ایسے ہیں جو دونو ں پہلو ؤں پر یکساں روشنی ڈالتے ہیں۔

یہ بات کہ سفارش صرف اسی کے حق میں ہو سکے گی جس نے رحمان سے پروانہ حاصل کر لیا ہو، اس کا مطلب یہ ہےکہ جس نے دنیا میں ایمان لا کر اور خدا سے کچھ تعلق جوڑ کر اپنے آپ کو خدا کے عفو و درگزر کا مستحق بنا لیا ہو۔ اور یہ بات کہ سفارش وہی کر سکے گا جس کو پروانہ ملا ہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں نے جن جن کو اپنا شفیع اور سفارشی سمجھ لیا ہے وہ سفارشیں کرنے کے مجاز نہ ہوں گے بلکہ خدا خود جس کو اجازت دے گا وہی شفاعت کے لیے زبان کھول سکے گا۔