Tafheem ul Quran

Surah 19 Maryam, Ayat 83-98

اَلَمۡ تَرَ اَنَّاۤ اَرۡسَلۡنَا الشَّيٰـطِيۡنَ عَلَى الۡكٰفِرِيۡنَ تَؤُزُّهُمۡ اَزًّا ۙ‏ ﴿19:83﴾ فَلَا تَعۡجَلۡ عَلَيۡهِمۡ​ ؕ اِنَّمَا نَـعُدُّ لَهُمۡ عَدًّا​ ۚ‏ ﴿19:84﴾ يَوۡمَ نَحۡشُرُ الۡمُتَّقِيۡنَ اِلَى الرَّحۡمٰنِ وَفۡدًا​ ۙ‏ ﴿19:85﴾ وَّنَسُوۡقُ الۡمُجۡرِمِيۡنَ اِلٰى جَهَـنَّمَ وِرۡدًا​ ۘ‏ ﴿19:86﴾ لَا يَمۡلِكُوۡنَ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنۡدَ الرَّحۡمٰنِ عَهۡدًا​ ۘ‏ ﴿19:87﴾ وَقَالُوۡا اتَّخَذَ الرَّحۡمٰنُ وَلَدًا ؕ‏ ﴿19:88﴾ لَـقَدۡ جِئۡتُمۡ شَيۡـئًـا اِدًّا ۙ‏ ﴿19:89﴾ تَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَتَفَطَّرۡنَ مِنۡهُ وَتَـنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَتَخِرُّ الۡجِبَالُ هَدًّا ۙ‏ ﴿19:90﴾ اَنۡ دَعَوۡا لِـلرَّحۡمٰنِ وَلَدًا​ ۚ‏ ﴿19:91﴾ وَمَا يَنۡۢبَـغِىۡ لِلرَّحۡمٰنِ اَنۡ يَّتَّخِذَ وَلَدًا ؕ‏ ﴿19:92﴾ اِنۡ كُلُّ مَنۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ اِلَّاۤ اٰتِى الرَّحۡمٰنِ عَبۡدًا ؕ‏ ﴿19:93﴾ لَـقَدۡ اَحۡصٰٮهُمۡ وَعَدَّهُمۡ عَدًّا‏ ﴿19:94﴾ وَكُلُّهُمۡ اٰتِيۡهِ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ فَرۡدًا‏ ﴿19:95﴾ اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَيَجۡعَلُ لَهُمُ الرَّحۡمٰنُ وُدًّا‏ ﴿19:96﴾ فَاِنَّمَا يَسَّرۡنٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الۡمُتَّقِيۡنَ وَتُنۡذِرَ بِهٖ قَوۡمًا لُّدًّا‏ ﴿19:97﴾ وَكَمۡ اَهۡلَكۡنَا قَبۡلَهُمۡ مِّنۡ قَرۡنٍؕ هَلۡ تُحِسُّ مِنۡهُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَوۡ تَسۡمَعُ لَهُمۡ رِكۡزًا‏ ﴿19:98﴾

83 - کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ ہم نے اِن منکرینِ حق پر شیاطین چھوڑ رکھے ہیں جو اِنہیں خُوب خُوب (مخالفتِ حق پر)اُکسا رہے ہیں؟ 84 - اچھا، تو اب اِن نُزوُلِ عذاب کے لیے بے تاب نہ ہو۔ ہم اِن کے دن گِن رہے ہیں۔ 51 85 - وہ دن آنے والا ہے جب متقی لوگوں کو ہم مہمانوں کی طرح رحمٰن کے حضور پیش کریں گے، 86 - اور مجرموں کو پیاسے جانوروں کی طرح جہنّم کی طرف ہانک لے جائیں گے۔ 87 - اُس وقت لوگ کوئی سفارش لانے پر قادر نہ ہوں گے بجز اُس کے جس نے رحمٰن کے حضور سے پروانہ حاصل کر لیا ہو۔ 52 88 - وہ کہتے ہیں کہ رحمٰن نے کسی کو بیٹا بنایا ہے 89 - ۔۔۔۔ سخت بے ہُودہ بات ہے جو تم لوگ گھڑ لائے ہو۔ 90 - قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں، زمین شق ہو جائے اور پہاڑ گر جائیں، 91 - اس بات پر کہ لوگوں نے رحمٰن کے لیے اولاد ہونے کا دعوٰی کیا! 92 - رحمٰن کی یہ شان نہیں ہے کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے۔ 93 - زمین اور آسمانوں کے اندر جو بھی ہیں سب اس کے حضور بندوں کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں۔ 94 - سب پر وہ محیط ہے اور اس نے اُن کو شمار کر رکھا ہے۔ 95 - سب قیامت کے روز فرداً فرداً اس کے سامنے حاضر ہوں گے۔ 96 - یقیناً جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور عملِ صالح کر رہے ہیں عنقریب رحمٰن اُن کے لیے دلوں میں محبت پیدا کر دے گا۔ 53 97 - پس اے محمدؐ ، اِس کلام کو ہم نے آسان کر کے تمہاری زبان میں اسی لیے نازل کیا ہے کہ تم پرہیز گاروں کو خوشخبری دے دو اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو۔ 98 - اِن سے پہلے ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں ، پھر آج لیں تم اُن کا نشان پاتے ہو یا اُن کی بِھنک بھی کہیں سُنائی دیتی ہے؟ ؏۶


Notes

51. مطلب یہ ہے کہ اِن کی زیادتیوں پر تم بے صبر نہ ہو۔ اِن کی شامت قریب آلگی ہے ۔ پیمانہ بھرا چاہتا ہے ۔ اللہ کی دی ہوئی مہلت کے کچھ دن باقی ہیں ، اُنہیں پورا ہو لینے دو۔

52. یعنی سفارش اسی کے حق میں ہو گی جس نے پروانہ حاصل کیا ہو، اور وہی سفارش کر سکے گا جسے پروانہ ملا ہو۔ آیت کے الفاظ ایسے ہیں جو دونو ں پہلو ؤں پر یکساں روشنی ڈالتے ہیں۔

یہ بات کہ سفارش صرف اسی کے حق میں ہو سکے گی جس نے رحمان سے پروانہ حاصل کر لیا ہو، اس کا مطلب یہ ہےکہ جس نے دنیا میں ایمان لا کر اور خدا سے کچھ تعلق جوڑ کر اپنے آپ کو خدا کے عفو و درگزر کا مستحق بنا لیا ہو۔ اور یہ بات کہ سفارش وہی کر سکے گا جس کو پروانہ ملا ہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں نے جن جن کو اپنا شفیع اور سفارشی سمجھ لیا ہے وہ سفارشیں کرنے کے مجاز نہ ہوں گے بلکہ خدا خود جس کو اجازت دے گا وہی شفاعت کے لیے زبان کھول سکے گا۔

53. یعنی آج مکّے کی گلیوں میں وہ ذلیل و رسوا کیے جا رہے ہیں، مگر یہ حالت دیرپا نہیں ہے۔ قریب ہے وہ وقت جبکہ اپنے اعمالِ صالحہ اور اخلاقِ حسنہ کی وجہ سے وہ محبوبِ خلائق ہو کر رہیں گے۔ دل ان کے طرف کھنچیں گے۔ دنیا ان کے آگے پلکیں بچھائے گی ۔ فسق و فجور ، رعونت اور کبر ، جھوٹ اور ریاکاری کے بل پر جو سیادت و قیادت چلتی ہو وہ گردنوں کے چاہے جھکالے ، دلوں کو مسخر نہیں کر سکتی۔ اس کے برعکس جو لوگ صداقت ، دیانت ، اخلاص اور حسن اخلاق کے ساتھ راہِ راست کی طرف دعوت دیں ، ان سے اوّل اوّل چاہے دنیا کتنی ہی اُپر ائے ، آخر کار وہ دلوں کو موہ لیتے ہیں اور بد دیانت لوگوں کا جھوٹ زیادہ دیر تک ان کا راستہ روکے نہیں رہ سکتا۔