51. مطلب یہ ہے کہ اِن کی زیادتیوں پر تم بے صبر نہ ہو۔ اِن کی شامت قریب آلگی ہے ۔ پیمانہ بھرا چاہتا ہے ۔ اللہ کی دی ہوئی مہلت کے کچھ دن باقی ہیں ، اُنہیں پورا ہو لینے دو۔
52. یعنی سفارش اسی کے حق میں ہو گی جس نے پروانہ حاصل کیا ہو، اور وہی سفارش کر سکے گا جسے پروانہ ملا ہو۔ آیت کے الفاظ ایسے ہیں جو دونو ں پہلو ؤں پر یکساں روشنی ڈالتے ہیں۔
یہ بات کہ سفارش صرف اسی کے حق میں ہو سکے گی جس نے رحمان سے پروانہ حاصل کر لیا ہو، اس کا مطلب یہ ہےکہ جس نے دنیا میں ایمان لا کر اور خدا سے کچھ تعلق جوڑ کر اپنے آپ کو خدا کے عفو و درگزر کا مستحق بنا لیا ہو۔ اور یہ بات کہ سفارش وہی کر سکے گا جس کو پروانہ ملا ہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں نے جن جن کو اپنا شفیع اور سفارشی سمجھ لیا ہے وہ سفارشیں کرنے کے مجاز نہ ہوں گے بلکہ خدا خود جس کو اجازت دے گا وہی شفاعت کے لیے زبان کھول سکے گا۔
53. یعنی آج مکّے کی گلیوں میں وہ ذلیل و رسوا کیے جا رہے ہیں، مگر یہ حالت دیرپا نہیں ہے۔ قریب ہے وہ وقت جبکہ اپنے اعمالِ صالحہ اور اخلاقِ حسنہ کی وجہ سے وہ محبوبِ خلائق ہو کر رہیں گے۔ دل ان کے طرف کھنچیں گے۔ دنیا ان کے آگے پلکیں بچھائے گی ۔ فسق و فجور ، رعونت اور کبر ، جھوٹ اور ریاکاری کے بل پر جو سیادت و قیادت چلتی ہو وہ گردنوں کے چاہے جھکالے ، دلوں کو مسخر نہیں کر سکتی۔ اس کے برعکس جو لوگ صداقت ، دیانت ، اخلاص اور حسن اخلاق کے ساتھ راہِ راست کی طرف دعوت دیں ، ان سے اوّل اوّل چاہے دنیا کتنی ہی اُپر ائے ، آخر کار وہ دلوں کو موہ لیتے ہیں اور بد دیانت لوگوں کا جھوٹ زیادہ دیر تک ان کا راستہ روکے نہیں رہ سکتا۔