Tafheem ul Quran

Surah 2 Al-Baqarah, Ayat 83-86

وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَ بَنِىۡٓ اِسۡرَآءِيۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰهَ وَبِالۡوَالِدَيۡنِ اِحۡسَانًا وَّذِى الۡقُرۡبٰى وَالۡيَتٰمٰى وَالۡمَسٰکِيۡنِ وَقُوۡلُوۡا لِلنَّاسِ حُسۡنًا وَّاَقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ ؕ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ اِلَّا قَلِيۡلًا مِّنۡکُمۡ وَاَنۡـتُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ‏ ﴿2:83﴾ وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُوۡنَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُوۡنَ اَنۡفُسَكُمۡ مِّنۡ دِيَارِكُمۡ ثُمَّ اَقۡرَرۡتُمۡ وَاَنۡـتُمۡ تَشۡهَدُوۡنَ‏ ﴿2:84﴾ ثُمَّ اَنۡـتُمۡ هٰٓؤُلَاۤءِ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُوۡنَ فَرِيۡقًا مِّنۡكُمۡ مِّنۡ دِيَارِهِمۡ تَظٰهَرُوۡنَ عَلَيۡهِمۡ بِالۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِؕ وَاِنۡ يَّاۡتُوۡكُمۡ اُسٰرٰى تُفٰدُوۡهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡڪُمۡ اِخۡرَاجُهُمۡ​​ؕ اَفَتُؤۡمِنُوۡنَ بِبَعۡضِ الۡكِتٰبِ وَتَكۡفُرُوۡنَ بِبَعۡضٍ​ۚ فَمَا جَزَآءُ مَنۡ يَّفۡعَلُ ذٰلِكَ مِنۡکُمۡ اِلَّا خِزۡىٌ فِى الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ​ۚ وَيَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ يُرَدُّوۡنَ اِلٰٓى اَشَدِّ الۡعَذَابِ​ؕ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ‏  ﴿2:85﴾ اُولٰٓـئِكَ الَّذِيۡنَ اشۡتَرَوُا الۡحَيٰوةَ الدُّنۡيَا بِالۡاٰخِرَةِ​ فَلَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمُ الۡعَذَابُ وَلَا هُمۡ يُنۡصَرُوۡنَ‏ ﴿2:86﴾

83 - یاد کرو، اسرائیل کی اولاد سے ہم نے پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا، ماں باپ کے ساتھ، رشتے داروں کے ساتھ ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا، لوگوں سے بھلی بات کہنا ، نماز قائم کرنا اور زکوٰة دینا، مگر تھوڑے آدمیوں کے سوا تم سب اس عہد سے پھر گئے اور اب تک پھرے ہوئے ہو۔ 84 - پھر ذرا یا د کرو، ہم نے تم سے مضبُوط عہد لیاتھا کہ آپس میں ایک دُوسرے کا خون نہ بہانہ اور نہ ایک دُوسرے کو گھر سے بے گھر کرنا۔ تم نے اس کا اقرار کیا تھا ، تم خود اس پر گواہ ہو۔ 85 - مگر آج وہی تم ہو کہ اپنےبھائی بندوں کو قتل کرتے ہو، اپنی برادری کے کچھ لوگوں کو بے خانماں کر دیتے ہو، ظلم وزیادتی کے ساتھ ان کے خلاف جتھے بندیاں کرتے ہو، اور جب وہ لڑائی میں پِٹے ہوئے تمہارے پاس آتے ہیں ، تو ان کی رہائی کے لیے فدیہ کالیں دین کرتے ہو، حالانکہ انہیں ان کے گھروں سے نکالنا ہی سرے سے تم پر حرام تھا، تو کیا تم کتاب کےایک حصّے پر ایمان لاتے ہو اوردُوسرے حصّے کے ساتھ کفر کرتے ہو؟92 پھر تم میں سے جو لوگ ایسا کریں ، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہےکہ دنیا کی زندگی میں  ذلیل و خوار ہو کر رہیں اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیے جائیں ؟ اللہ ان حرکات سے بے خبر نہیں ہے، جو تم کر رہے ہو۔ 86 - یہ وہ لوگ ہیں ، جنہوں نےآخرت بیچ کر دُنیا کی زندگی خرید لی ہے،لہٰذا نہ اِن کی سزا میں  کوئی تخفیف ہوگی اور نہ انہیں  کو ئی مدد پہنچ سکے گی۔ ؏۱۰


Notes

92- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے مدینے کے اطراف کے یہودی قبائل نے اپنے ہمسایہ عرب قبیلوں (اَوْس اور خَزْرَج) سے حلیفانہ تعلقات قائم کر رکھے تھے۔ جب ایک عرب قبیلہ دُوسرے قبیلے سے برسرِ جنگ ہوتا، تو دونوں کے حلیف یہُودی قبیلے بھی اپنے اپنے حلیف کا ساتھ دیتے اور ایک دُوسرے کے مقابلے میں نبرد آزما ہوجاتے تھے۔ یہ فعل صریح طور پر کتاب اللہ کے خلاف تھا اور وہ جانتے بُوجھتے کتاب اللہ کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔ مگر لڑائی کے بعد جب ایک یہُودی قبیلے کے اسیرانِ جنگ دُوسرے یہُودی قبیلے کے ہاتھ آتے تھے، تو غالب قبیلہ فدیہ لے کر انہیں چھوڑتا اور مغلوب قبیلہ فدیہ دے کر انہیں چھُڑاتا تھا، اور اس فدیے کے لیے دین کو جائز ٹھہرانے کے لیے کتاب اللہ سے استدلال کیا جاتا تھا۔ گویا وہ کتاب اللہ کی اِس اجازت کو تو سر آنکھوں پر رکھتے تھے کہ اسیرانِ جنگ کو فدیہ لے کر چھوڑا جائے ، مگر اس حکم کو ٹھکرا دیتے تھے کہ آپس میں جنگ ہی نہ کی جائے۔