Tafheem ul Quran

Surah 20 Taha, Ayat 129-135

وَلَوۡلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّكَ لَـكَانَ لِزَامًا وَّاَجَلٌ مُّسَمًّىؕ‏  ﴿20:129﴾ فَاصۡبِرۡ عَلٰى مَا يَقُوۡلُوۡنَ وَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّكَ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ وَقَبۡلَ غُرُوۡبِهَا​ ۚ وَمِنۡ اٰنَآىٴِ الَّيۡلِ فَسَبِّحۡ وَاَطۡرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرۡضٰى‏ ﴿20:130﴾ وَلَا تَمُدَّنَّ عَيۡنَيۡكَ اِلٰى مَا مَتَّعۡنَا بِهٖۤ اَزۡوَاجًا مِّنۡهُمۡ زَهۡرَةَ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ۙ لِنَفۡتِنَهُمۡ فِيۡهِ​ ؕ وَرِزۡقُ رَبِّكَ خَيۡرٌ وَّاَبۡقٰى‏ ﴿20:131﴾ وَاۡمُرۡ اَهۡلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصۡطَبِرۡ عَلَيۡهَا​ ؕ لَا نَسۡـئَلُكَ رِزۡقًا​ ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُكَ​ ؕ وَالۡعَاقِبَةُ لِلتَّقۡوٰى‏ ﴿20:132﴾ وَقَالُوۡا لَوۡلَا يَاۡتِيۡنَا بِاٰيَةٍ مِّنۡ رَّبِّهٖ ​ؕ اَوَلَمۡ تَاۡتِہِمۡ بَيِّنَةُ مَا فِى الصُّحُفِ الۡاُوۡلٰى‏ ﴿20:133﴾ وَلَوۡ اَنَّاۤ اَهۡلَكۡنٰهُمۡ بِعَذَابٍ مِّنۡ قَبۡلِهٖ لَـقَالُوۡا رَبَّنَا لَوۡلَاۤ اَرۡسَلۡتَ اِلَـيۡنَا رَسُوۡلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ نَّذِلَّ وَنَخۡزٰى‏ ﴿20:134﴾ قُلۡ كُلٌّ مُّتَرَبِّصٌ فَتَرَبَّصُوۡا​ ۚ فَسَتَعۡلَمُوۡنَ مَنۡ اَصۡحٰبُ الصِّرَاطِ السَّوِىِّ وَمَنِ اهۡتَدٰى‏ ﴿20:135﴾

129 - اگر تیرے ربّ کی طرف سے پہلے ایک بات طے نہ کر دی گئی ہوتی اور مہلت کی ایک مدّت مقرر نہ کی جا چکی ہوتی تو ضرور اِن کا بھی فیصلہ چکا دیا جاتا۔ 130 - پس اے محمدؐ ، جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں اُن پر صبر کرو، اور اپنےربّ کی حمد و ثنا کے ساتھ اُس کی تسبیح کرو سُورج نکلنے سے پہلے اور غرُوب ہونے سے پہلے، اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں پر بھی، 111 شاید کہ تم راضی ہو جاوٴ۔ 112 131 - اور نگاہ اُٹھا کر بھی نہ دیکھو دُنیوی زندگی کی اُس شان و شوکت کو جو ہم نے اِن میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہے۔ وہ تو ہم نے اُنہیں آزمائش میں ڈالنے کے لیے دی ہے، اور تیرے ربّ کا دیا ہوا رزقِ حلال 113 ہی بہتر اور پائندہ تر ہے۔ 132 - اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کرو 114 اور خود بھی اُس کے پابند رہو۔ ہم تم سے کوئی رزق نہیں چاہتے، رزق تو ہم ہی تمہیں دے رہے ہیں۔ اور انجام کی بھلائی تقویٰ ہی کے لیے ہے۔ 115 133 - وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص اپنے ربّ کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ)کیوں نہیں لاتا؟ اور کیا ان کے پاس اگلے صحیفوں کی تمام تعلیمات کا بیانِ واضح نہیں آگیا؟116 134 - اگر ہم اس کے آنے سے پہلے ان کو کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے تو پھر یہی لوگ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار، تُو نے ہمارے پاس کوئی رسُول کیوں نہ بھیجا کہ ذلیل و رُسوا ہونے سے پہلے ہی ہم تیری آیات کی پیروی اختیار کر لیتے۔ 135 - اے محمدؐ ، اِن سے کہو، ہر ایک انجامِ کار کے انتظار میں ہے، 117 پس اب منتظر رہو، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کون سیدھی راہ چلنے والے ہیں اور کون ہدایت یافتہ ہیں۔ ؏ ۸


Notes

111. یعنی چونکہ اللہ تعالیٰ ان کو ابھی ہلاک نہیں کرنا چاہتا ، اور ان کے لیے مہلت کی ایک مدت مقرر کر چکا ہے، اس لیے اُس کی دی ہوئی اس مُہلت کے دَوران میں یہ جو کچھ بھی تمہارے ساتھ کریں اُس کو تمہیں برداشت کرنا ہو گا اور صبر کے ساتھ ان کی تمام تلخ و تُرش باتیں سُنتے ہوئے اپنا فریضۂ تبلیغ و تذکیر انجام دینا پڑے گا۔ اِس تحمل و برداشت اور اِس صبر کی طاقت تمہیں نماز سے ملے گی جس کو تمہیں اِن اوقات میں پابندی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔

”رب کی حمد و ثنا کے ساتھ اس کی تسبیح“کرنے سے مراد نماز ہے، جیسا کے آگے چل کر خود فرما دیا وَأْ مُرْ اَھْلَکَ بِالصَّلوٰۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْھَا،” اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کر واو ر خود بھی اس کے پابند رہو“۔

نماز کے اوقات کی طرف یہاں بھی صاف اشارہ کر دیا گیا ہے۔ سُورج نکلنے سے پہلے فجر کی نماز۔ سُورج غروب ہونے سے پہلے عصر کی نماز۔ اور رات کے اوقات میں عشا اور تہجد کی نماز۔ رہے دن کے کنارے ، تو وہ تین ہی ہو سکتے ہیں۔ ایک کنارہ صبح ہے، دوسرا کنارہ زوالِ آفتاب، اور تیسرا کنارہ شام۔ لہٰذا دن کے کناروں سے مراد فجر، ظہر اور مغرب کی نماز ہی ہو سکتی ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم۔ ہود ، حاشیہ نمبر ۱۱۳۔ بنی اسرائیل ، حاشیہ نمبر ۹۱ تا ۹۷۔ جلد سوم، الروم حاشیہ نمبر ۲۴۔ جلد چہارم ، المومن، حاشیہ نمبر ۷۴۔

112. اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں اور غالباً دونوں ہی مراد بھی ہیں۔ ایک یہ کہ تم اپنی موجودہ حالت پر راضی ہو جاؤ جس میں اپنے مِشن کی خاطر تمہیں طرح طرح کی ناگوار باتیں سہنی پڑ رہی ہیں، اور اللہ کے اس فیصلے پر راضی ہو جاؤ کہ تم پر ناحق ظلم اور زیادتیاں کرنے والوں کو ابھی سزا نہیں دی جائے گی، وہ داعی حق کو ستاتے بھی رہیں گے اور زمین میں دندناتے بھی پھریں گے ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم ذرا یہ کام کر کے تو دیکھو ، اس کا نتیجہ وہ کچھ سامنے آئے گا جس سے تمہارا دل خوش ہو جائے گا یہ دوسرا مطلب قرآن میں متعدد مقامات پر مختلف طریقوں سے ادا کیا گیا ہے ۔ مثلاً سورۂ بنی اسرائیل میں نماز کا حکم دینے کے بعد فرمایا عَسٰی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا، ”توقع ہے کہ تمہارا رب تمہیں مقام ِ محمود پر پہنچا دے گا“ آیت ۷۹۔ اور سُورۂ ضحٰی میں فرمایا وَلَلْاٰ خِرَۃُ خَیْرٌ لَّکَ مِنَ الْاُوْلیٰ o وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضیٰ،” تمہارے لیے بعد کا دَور یقیناً پہلے دَور سے بہتر ہے، اور عنقریب تمہارا ربّ تمہیں اتنا کچھ دے گا کہ تم خوش ہو جاؤگے“۔

113. رزق کا ترجمہ ہم نے ”رزق حلال“ کیا ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کہیں بھی حرام مال کو ”رزقِ ربّ“ سے تعبیر نہیں فرمایا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تمہارا اور تمہارے ساتھی اہلِ ایمان کا یہ کام نہیں ہے کہ یہ فسّاق و فجّار ناجائز طریقوں سے دولت سمیٹ سمیٹ کر اپنی زندگی میں جو ظاہری چمک دمک پیدا کر لیتے ہیں ، اس کو رشک کی نگاہ سے دیکھو۔ یہ دولت اور یہ شان و شوکت تمہارے لیے ہرگز قابلِ رشک نہیں ہے۔ جو پاک رزق تم اپنی محنت سے کماتے ہو وہ خواہ کتنا ہی تھوڑا ہو، راستباز اور ایماندار آدمیوں کے لیے وہی بہتر ہے اور اسی میں وہ بھلائی ہے جو دنیا سے آخرت تک برقرار رہنے والی ہے۔

114. یعنی تمہارے بال بچے بھی اپنی تنگ دستی و خستہ حالی کے مقابلہ میں اِن حرام خوروں کے عیش و عشرت کو دیکھ کر دل شکستہ نہ ہوں۔ ان کو تلقین کرو کہ نماز پڑھیں۔ یہ چیز اُن کے زاویۂ نظر کو بدل دے گی۔ ان کے معیارِ قدر کو بدل دے گی ۔ ان کی تو جہالت کا مرکز بدل دے گی۔ وہ پاک رزق پر صابر و قانع ہو جائیں گےاور اُس بھلائی کو جو ایمان و تقویٰ سے حاصل ہوتی ہے اُس عیش پر ترجیح دینے لگیں گے جو فسق و فجور اور دنیا پرستی سے حاصل ہوتا ہے۔

115. یعنی ہم نماز پڑھنے کے لیے تم سے اس لیے نہیں کہتے ہیں کہ اس سے ہمارا کوئی فائدہ ہے۔ فائدہ تمہارا اپنا ہی ہے، اور وہ یہ ہے کہ تم میں تقویٰ پیدا ہو گا جو دنیا اورآخرت دونوں ہی میں آخری اور مستقل کامیابی کا وسیلہ ہے۔

116. یعنی کیا یہ کوئی کم معجزہ ہے کہ انہی میں سے ایک اُمی شخص نے وہ کتاب پیش کی ہے جس میں شروع سے اب تک کی تمام کتبِ آسمانی کی مضامین اور تعلیمات کا عطر نکال کر رکھ دیا گیا ہے۔ انسان کی ہدایت و رہنمائی کے لیے اُن کتابوں میں جو کچھ تھا، وہ سب نہ صرف یہ کہ اس میں جمع کر دیا گیا ، بلکہ اس کو ایسا کھول کر واضح بھی کر دیا گیا کہ صحرا نشین بدّو تک اس کو سمجھ کر فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔

117. یعنی جب سے یہ دعوت تمہارے شہر میں اُٹھی ہے ، نہ صرف اس شہر کا بلکہ گردو پیش کے علاقے کا بھی ہر شخص انتظار کر رہا ہے کہ اس کا انجام آخر کار کیا ہوتا ہے۔