Tafheem ul Quran

Surah 3 Ali 'Imran, Ayat 188-200

لَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِيۡنَ يَفۡرَحُوۡنَ بِمَاۤ اَتَوْا وَّيُحِبُّوۡنَ اَنۡ يُّحۡمَدُوۡا بِمَا لَمۡ يَفۡعَلُوۡا فَلَا تَحۡسَبَنَّهُمۡ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الۡعَذَابِ​ۚ وَلَهُمۡ عَذَابٌ اَ لِيۡمٌ‏ ﴿3:188﴾ وَلِلّٰهِ مُلۡكُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ​ؕ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ‏  ﴿3:189﴾ اِنَّ فِىۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَاخۡتِلَافِ الَّيۡلِ وَالنَّهَارِ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِى الۡاَلۡبَابِ ۚۖ‏ ﴿3:190﴾ الَّذِيۡنَ يَذۡكُرُوۡنَ اللّٰهَ قِيَامًا وَّقُعُوۡدًا وَّعَلٰى جُنُوۡبِهِمۡ وَيَتَفَكَّرُوۡنَ فِىۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ​ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ هٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ‏ ﴿3:191﴾ رَبَّنَاۤ اِنَّكَ مَنۡ تُدۡخِلِ النَّارَ فَقَدۡ اَخۡزَيۡتَهٗ ​ؕ وَمَا لِلظّٰلِمِيۡنَ مِنۡ اَنۡصَارٍ‏ ﴿3:192﴾ رَبَّنَاۤ اِنَّنَا سَمِعۡنَا مُنَادِيًا يُّنَادِىۡ لِلۡاِيۡمَانِ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِرَبِّكُمۡ فَاٰمَنَّا  ۖ رَبَّنَا فَاغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَا وَكَفِّرۡ عَنَّا سَيِّاٰتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الۡاَبۡرَارِ​ۚ‏ ﴿3:193﴾ رَبَّنَا وَاٰتِنَا مَا وَعَدتَّنَا عَلٰى رُسُلِكَ وَلَا تُخۡزِنَا يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ ​ؕ اِنَّكَ لَا تُخۡلِفُ الۡمِيۡعَادَ‏ ﴿3:194﴾ فَاسۡتَجَابَ لَهُمۡ رَبُّهُمۡ اَنِّىۡ لَاۤ اُضِيۡعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنۡكُمۡ مِّنۡ ذَكَرٍ اَوۡ اُنۡثٰى​​ۚ بَعۡضُكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ​​ۚ فَالَّذِيۡنَ هَاجَرُوۡا وَاُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِيَارِهِمۡ وَاُوۡذُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِىۡ وَقٰتَلُوۡا وَقُتِلُوۡا لَاُكَفِّرَنَّ عَنۡهُمۡ سَيِّاٰتِهِمۡ وَلَاُدۡخِلَنَّهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ​ۚ ثَوَابًا مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ ​ؕ وَ اللّٰهُ عِنۡدَهٗ حُسۡنُ الثَّوَابِ‏ ﴿3:195﴾ لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا فِى الۡبِلَادِؕ‏ ﴿3:196﴾ مَتَاعٌ قَلِيۡلٌ ثُمَّ مَاۡوٰٮهُمۡ جَهَنَّمُ​ؕ وَ بِئۡسَ الۡمِهَادُ‏ ﴿3:197﴾ لٰكِنِ الَّذِيۡنَ اتَّقَوۡا رَبَّهُمۡ لَهُمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا نُزُلًا مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ​ؕ وَمَا عِنۡدَ اللّٰهِ خَيۡرٌ لِّلۡاَبۡرَارِ‏ ﴿3:198﴾ وَاِنَّ مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ لَمَنۡ يُّؤۡمِنُ بِاللّٰهِ وَمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ وَمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡهِمۡ خٰشِعِيۡنَ لِلّٰهِ ۙ لَا يَشۡتَرُوۡنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِيۡلًا ​ؕ اُولٰٓـئِكَ لَهُمۡ اَجۡرُهُمۡ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ​ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِيۡعُ الۡحِسَابِ‏ ﴿3:199﴾ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اصۡبِرُوۡا وَصَابِرُوۡا وَرَابِطُوۡا وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ‏ ﴿3:200﴾

188 - تم ان لوگوں کو عذاب سے محفوظ نہ سمجھو جو اپنے کرتُوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ  ایسے کاموں کی تعریف  انھیں حاصل ہو جوفی الواقع انہوں نےنہیں کیے ہیں۔133 حقیقت میں ان کے لیے درد ناک سزا تیار ہے۔ 189 - زمین اور آسمان کا مالک اللہ ہے اور اس کی قدرت سب پر حاوی ہے۔ ؏١۹ 190 - زمین134 اور آسمانوں کی پیدائش میں اور رات اور دن کے باری باری  سے آنے میں ان ہوشمند لوگوں کےلیے بہت نشانیا ں ہیں 191 - جو اٹھتے، بیٹھتے اور لیٹتے، ہر حال میں خدا کو یاد کرتے ہیں اور آسمان و زمین کی ساخت  میں غورو فکر  کرتے ہیں۔135 ( وہ بے اختیار  بول اٹھتے ہیں)”پروردگار! یہ سب کچھ تُو نے فضول  اور بے مقصد نہیں بنایا ہے، تُو  پاک ہے اس سے کہ عبث کا م کرے۔ پس  اے رب! ہمیں  دوزخ کے عذاب سے بچالے ،136 192 - تُو نے جسے دوزخ میں ڈالا اسےدرحقیقت  بڑی ذلت و رسوائی میں ڈال دیا، اور پھر ایسے ظالموں کا کوئی مدد گار نہ ہو گا۔ 193 - مالک! ہم نے ایک پکار نے والے کو سنا جو ایمان کی طرف بلاتا تھا اور کہتا تھا کہ اپنے رب کو مانو۔ ہم نے اس کی دعوت قبول کر لی،137 پس اے ہمارے آقا!جو قُصور  ہم سے ہوئے ہیں ان سے درگزر فرما، جو برائیاں ہم میں ہیں  انھیں دور کردے اور ہمارا خاتمہ نیک لوگوں کے ساتھ کر۔ 194 - خدا وند! جو وعدے تُو نے اپنے رسولوں  کے ذریعہ سے کیے ہیں ان کو ہمارے ساتھ پورا کر اور قیامت کےدن ہمیں رسوائی میں نہ ڈال ، بے شک  تُو اپنے وعدے کے خلاف کرنے والا نہیں ہے۔“138 195 - جواب  میں ان کے رب نے فرمایا ”میں تم میں سے  کسی کا عمل ضائع کرنے والا  نہیں ہو ں۔ خواہ مرد ہو یا  عورت، تم سب ایک دوسرے کے ہم جنس ہو۔139 لہٰذا جن لوگوں نے میری خاطر اپنے وطن چھوڑے اور جو میری راہ میں  اپنے گھروں سے نکالے گئے اور ستائے گئے اور میرے لیے لڑے اور  مارے گئے ان کے سب قصور میں معاف کردوں گا اور انھیں ایسے باغوں میں داخل کر دوں گا جن  کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ  ان کی جزا ہے اللہ کے ہاں اور بہتر ین جزا اللہ ہی کے پاس ہے“۔ 140 196 - اے نبی ؐ ! دنیاکے ملکوں میں خدا کے نافرمان لوگوں کی چلت پھرت تمہیں  کسی دھوکے میں نہ ڈالے۔ 197 - یہ محض چند روزہ زندگی کا تھوڑا  سا لطف ہے، پھر یہ سب جہنم میں جائیں گے جو بدترین جائے قرار ہے۔ 198 - بر عکس اس کے جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں ان کےلیے ایسے باغ ہیں جن  کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ کی طرف سے یہ سامانِ ضیافت ہے ان کے لیے ، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے نیک لوگوں کے لیے وہی سب سے بہتر ہے۔ 199 - اہل کتاب میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کو مانتے ہیں، اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو تمہاری طرف بھیجی گئی ہے اور اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو  اس سے پہلے خود  ان کی طرف  بھیجی  گئی تھی، اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں، اور اللہ کی آیات کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ  نہیں دیتے، ان کا اجر  ان کے رب کے پاس ہے اور  اللہ حساب چکانے  میں دیر نہیں لگاتا۔ 200 - اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، صبر سے کام لو، باطل پرستوں کے مقابلہ میں پامردی دکھاؤ،141 حق کی خدمت کے لیے کمر بستہ رہو،  اور  اللہ  سے  ڈرتے  رہو ،  امید ہے  کہ  فلاح  پاؤ گے۔ ؏۲۰


Notes

133. مثلاً وہ اپنی تعریف میں یہ سُننا چاہتے ہیں کہ حضرت بڑے متقی ہیں، دیندار اور پارسا ہیں، خادمِ دین ہیں، حامیِ شرع متین ہیں، مُصلح و مزکّی ہیں، حالانکہ حضرت کچھ بھی نہیں۔ یا اپنے حق میں یہ ڈھنڈورا پٹوانا چاہتے ہیں کہ فلاں صاحب بڑے ایثار پیشہ اور مخلص اور دیانت دار رہنما ہیں اور انہوں نے مِلّت کی بڑی خدمت کی ہے، حالانکہ معاملہ بالکل برعکس ہے۔

134. یہ خاتمہٴ کلام ہے ۔ اس کا ربط اُوپر کی قریبی آیات میں نہیں بلکہ پُوری سُورة میں تلاش کرنا چاہیے۔ اس کو سمجھنے کے لیے خصُوصیّت کے ساتھ سُورة کی تمہید کو نظر میں رکھنا ضروری ہے۔

135. :یعنی ان نشانیوں سے ہر شخص بآسانی حقیقت تک پہنچ سکتا ہے بشرطیکہ وہ خدا سے غافل نہ ہو، اور آثارِ کائنات کو جانوروں کی طرح نہ دیکھے بلکہ غوروفکر کے ساتھ مشاہدہ کرے۔

136. جب وہ نظامِ کائنات کا بغور مشاہدہ کرتے ہیں تو یہ حقیقت ان پر کھُل جاتی ہے کہ یہ سراسر ایک حکیمانہ نظام ہے۔ اور یہ بات سراسر حکمت کے خلاف ہے کہ جس مخلوق میں اللہ نے اخلاقی حِس پیدا کی ہو، جسے تصرّف کے اختیارات دیے ہوں، جسے عقل و تمیز عطا کی ہو، اُس سے اُس کی حیاتِ دنیا کے اعمال پر باز پُرس نہ ہو، اور اسے نیکی پر جزا اور بدی پر سزا نہ دی جائے۔ اس طرح نظامِ کائنات پر غورو فکر کرنے سے اُنھیں آخرت کا یقین حاصل ہو جاتا ہے اور وہ خدا کی سزا سے پناہ مانگنے لگتے ہیں۔

137. اِسی طرح یہی مشاہدہ اُن کو اِس بات پر بھی مطمئن کر دیتا ہے کہ پیغمبر اِس کائنات اور اس کے آغاز و انجام کے متعلق جو نقطہٴ نظر پیش کرتے ہیں اور زندگی کا جو راستہ بتاتے ہیں وہ سراسر حق ہے۔

138. یعنی انھیں اس امر میں تو شک نہیں ہے کہ اللہ اپنے وعدوں کو پُورا کرے گا یا نہیں۔ البتہ تردّد اس امر میں ہے کہ آیا ان وعدوں کے مصداق ہم بھی قرار پاتے ہیں یا نہیں۔ اس لیے وہ اللہ سے دُعا مانگتے ہیں کہ ان وعدوں کا مصداق ہمیں بنا دے اور ہمارے ساتھ انھیں پورا کر، کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا میں تو ہم پیغمبروں پر ایمان لا کر کفر کی تضحیک اور طعن و تشنیع کے ہدف بنے ہی ہیں، قیامت میں بھی اِن کافروں کے سامنے ہماری رُسوائی ہو اور وہ ہم پر پھبتی کسیں کہ ایمان لا کر بھی اِن کا بھَلا نہ ہوا۔

139. یعنی تم سب انسان ہو اور میری نگاہ میں یکساں ہو۔ میرے ہاں یہ دستور نہیں ہے کہ عورت اور مرد، آقا اور غلام ، کالے اور گورے، اُونچ اور نیچ کے لیے انصاف کے اُصُول اور فیصلے کے معیار الگ الگ ہوں۔

140. روایت ہےکہ بعض غیر مسلم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ موسیٰ ؑ عصا اور یدِ بیضا ء لائے تھے ۔ عیسیٰ ؑ اندھوں کو بینا اور کوڑھیوں کو اچھا کرتے تھے۔ دُوسرے پیغمبر بھی کچھ نہ کچھ معجزے لائے تھے۔ آپ فرمائیں کہ آپ کیا لائے ہیں ؟ اس پر آپ نے اس رکوع کے آغاز سے یہاں تک کی آیات تلاوت فرمائیں اور ان سے کہا میں تو یہ لایا ہوں۔

141. اصل عربی متن میں صَابِرُوْا کا لفظ آیا ہے۔ اس کے دو معنی ہیں ۔ ایک یہ کہ کفار اپنے کفر پر جو مضبوطی دکھا رہے ہیں اور اس کو سربلند رکھنے کے لیے جو زحمتیں اُٹھارہے ہیں تم ان کے مقابلے میں ان سے بڑھ کر پامردی دکھا ؤ ۔ دوسرے یہ کہ ان کے مقابلہ میں ایک دُوسرے سے بڑھ کر پامردی دکھا ؤ ۔