Tafheem ul Quran

Surah 39 Az-Zumar, Ayat 64-70

قُلۡ اَفَغَيۡرَ اللّٰهِ تَاۡمُرُوۡٓنِّىۡۤ اَعۡبُدُ اَيُّهَا الۡجٰـهِلُوۡنَ‏  ﴿39:64﴾ وَلَـقَدۡ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ وَاِلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكَ​ۚ لَـئِنۡ اَشۡرَكۡتَ لَيَحۡبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِيۡنَ‏ ﴿39:65﴾ بَلِ اللّٰهَ فَاعۡبُدۡ وَكُنۡ مِّنَ الشّٰكِرِيۡنَ‏ ﴿39:66﴾ وَمَا قَدَرُوْا اللّٰهَ حَقَّ قَدۡرِهٖ ​ۖ  وَالۡاَرۡضُ جَمِيۡعًا قَبۡضَتُهٗ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطۡوِيّٰتٌۢ بِيَمِيۡنِهٖ​ ؕ سُبۡحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشۡرِكُوۡنَ‏ ﴿39:67﴾ وَنُفِخَ فِى الصُّوۡرِ فَصَعِقَ مَنۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَمَنۡ فِى الۡاَرۡضِ اِلَّا مَنۡ شَآءَ اللّٰهُ​ ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِيۡهِ اُخۡرٰى فَاِذَا هُمۡ قِيَامٌ يَّنۡظُرُوۡنَ‏  ﴿39:68﴾ وَاَشۡرَقَتِ الۡاَرۡضُ بِنُوۡرِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الۡكِتٰبُ وَجِآىْ ئَ بِالنَّبِيّٖنَ وَالشُّهَدَآءِ وَقُضِىَ بَيۡنَهُمۡ بِالۡحَقِّ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُوۡنَ‏ ﴿39:69﴾ وَوُفِّيَتۡ كُلُّ نَفۡسٍ مَّا عَمِلَتۡ وَهُوَ اَعۡلَمُ بِمَا يَفۡعَلُوۡنَ‏  ﴿39:70﴾

64 - (اے نبیؐ )اِن سے کہو، ” پھر کیا اے جاہلو، تم اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی کرنے کے لیے مجھ سے کہتے ہو؟“ 65 - (یہ بات تمہیں ان سے صاف کہہ دینی چاہیے کیونکہ)تمہاری طرف اور تم سے پہلے گزرے ہوئے تمام انبیاء کی طرف یہ وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضائع ہو جائے گا 74 اور تم خسارے میں رہو گے۔ 66 - لہٰذا (اے نبیؐ )تم بس اللہ ہی کی بندگی کرو اور شکر گزار بندوں میں سے ہو جاوٴ۔ 67 - اِن لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔ 75 (اس کی قدرتِ کاملہ کا حال تو یہ ہے کہ )قیامت کے روز پُوری زمین اُس کی مٹھی میں ہوگی اور آسمان اس کے دستِ راست میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔ 76 پاک اور بالاتر ہے وہ اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔ 77 68 - اور اُس روز صُور پھُونکا جائے گا 78 اور وہ سب مر کر گر جائیں گے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سوائے اُن کے جنہیں اللہ زندہ رکھنا چاہے۔ پھر ایک دُوسرا صُور پھونکا جائے گا اور یکایک سب کے سب اُٹھ کر دیکھنے لگیں گے۔ 79 69 - زمین اپنے ربّ کے نُور سے چمک اُٹھے گی ، کتابِ اعمال لا کر رکھ دی جائے گی ، انبیاء اور تمام گواہ 80 حاضر کر دیے جائیں گے ، لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور اُن پر کوئی ظلم نہ ہوگا، 70 - اور ہر متنفّس کو جو کچھ بھی اُس نے عمل کیا تھا اُس کا پُورا پُورا بدلہ دے دیا جائے گا۔ لوگ جو کچھ بھی کرتے ہیں اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔ ؏۷


Notes

74. یعنی شرک کے ساتھ کسی عمل کو عمل صالح قرار نہیں دیا جائے گا، اور جو شخص بھی مشرک رہتے ہوئے اپنے نزدیک بہت سے کاموں کو نیک کام سمجھتے ہوئے کرے گا ان پر وہ کسی اجر کا مستحق نہ ہو گا اور اس کی پوری زندگی سراسر زیاں کاری بن کر رہ جائے گی۔

75. یعنی ان کو اللہ کی عظمت و کبریائی کا کچھ اندازہ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کبھی یہ سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی کہ خداوند عالم کا مقام کتنا بلند ہے اور وہ حقیر ہستیاں کیا شے ہیں جن کو یہ نادان لوگ خدائی میں شریک اور معبودیت کا حق دار بنائے بیٹھے ہیں۔

76. زمین اور آسمان پر اللہ تعالیٰ کے کامل اقتدار تصرف کی تصویر کھینچنے کے لیے مٹھی میں ہونے اور ہاتھ پر لپٹے ہونے کا استعارہ استعمال فرمایا گیا ہے۔جس طرح ایک آدمی کسی چھوٹی سے گیند کو مٹھی میں دبا لیتا ہے اور اس کے لیے یہ ایک معمولی کام ہے ، یا ایک شخص ایک رومال کو لپیٹ کر ہاتھ میں لے لیتا ہے اور اس کے لیے یہ کوئی زحمت طلب کام نہیں ہوتا،اسی طرح قیامت کے روز تمام انسان ( جو آج اللہ کی عظمت و کبریائی کا اندازہ کرنے سے قاصر ہیں ) اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ زمین اور آسمان اللہ کے دست قدرت میں ایک حقیر گیند اور ایک ذرا سے رُو مال کی طرح ہیں۔ مسند احمد، بخاری، مسلم، نسائی، ابن ماجہ، ابن جریر وغیرہ میں حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابوہریرہؓ کی روایات منقول ہوئی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ دَوران خطبہ میں یہ آیت آپؐ نے تلاوت فرمائی اور فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمینوں (یعنی سیّاروں ) کو اپنی مٹھی میں لے کر اس طرح پھرائے گا جیسے ایک بچہ گیند پھراتا ہے ،اور فرمائے گا میں ہوں خدائے واحد، میں ہوں بادشاہ، میں ہوں جبّار، میں ہوں کبریائی کا مالک، کہاں ہیں زمین کے بادشاہ؟ کہاں ہیں جبّار؟ کہاں ہیں متکبّر،؟ یہ کہتے کہتے حضورؐ پر ایسا لرزہ طاری ہوا کہ ہمیں خطرہ ہونے لگا کہ کہیں آپ منبر سمیت گر نہ پڑیں۔

77. یعنی کہاں اُس کی یہ شان عظمت و کبریائی اور کہاں اس کے ساتھ خدائی میں کسی کا شریک ہونا۔

78. صور کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول، الانعام حاشیہ47۔جلد دوم، ابراہیم حاشیہ57۔ جلد سوم، الکہف حاشیہ 73،طہ حاشیہ 78،الحج حاشیہ 1،المؤمنون حاشیہ 94،النمل حاشیہ106

79. یہاں صرف دو مرتبہ صُور پھونکے جانے کا ذکر ہے۔ ان کے علاوہ سورہ نمل میں ان دونوں سے پہلے ایک اور نفخ صور واقع ہونے کا ذکر آیا ہے ، جسے سن کر زمین و آسمان کی ساری مخلوق دہشت زدہ ہو جائے گی (آیت 87)۔ اسی بنا پر احادیث میں تین مرتبہ نفخ صور واقع ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک نفخۃالفَزَع، یعنی گھبرا دینے والا صور۔ دوسرا نفخۃ الصَّعق، یعنی مار گرانے وا لا صور۔ تیسرا نفخۃ القیام لرَبّ العالمین، یعنی وہ صور جسے پھونکتے ہی تمام انسان جی اُٹھیں گے اور اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنے مرقدوں سے نکل آئیں گے۔

80. گواہوں سے مراد وہ گواہ بھی ہیں جو اس بات کی شہادت دیں گے کہ لوگوں تک اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیا گیا تھا، اور وہ گواہ بھی جو لوگوں کے اعمال کی شہادت پیش کریں گے۔ ضروری نہیں ہے کہ یہ گواہ صرف انسان ہی ہوں۔ فرشتے اور جِن اور حیوانات، اور انسانوں کے اپنے اعضاء اور در و دیوار اور شجر و حجر، سب ان گواہوں میں شامل ہوں گے۔