Tafheem ul Quran

Surah 39 Az-Zumar, Ayat 71-75

وَسِيۡقَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا​ ؕ حَتّٰٓى اِذَا جَآءُوۡهَا فُتِحَتۡ اَبۡوَابُهَا وَقَالَ لَهُمۡ خَزَنَـتُهَاۤ اَلَمۡ يَاۡتِكُمۡ رُسُلٌ مِّنۡكُمۡ يَتۡلُوۡنَ عَلَيۡكُمۡ اٰيٰتِ رَبِّكُمۡ وَيُنۡذِرُوۡنَـكُمۡ لِقَآءَ يَوۡمِكُمۡ هٰذَا​ ؕ قَالُوۡا بَلٰى وَلٰـكِنۡ حَقَّتۡ كَلِمَةُ الۡعَذَابِ عَلَى الۡكٰفِرِيۡنَ‏ ﴿39:71﴾ قِيۡلَ ادۡخُلُوۡۤا اَبۡوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا​ۚ فَبِئۡسَ مَثۡوَى الۡمُتَكَبِّرِيۡنَ‏ ﴿39:72﴾ وَسِيۡقَ الَّذِيۡنَ اتَّقَوۡا رَبَّهُمۡ اِلَى الۡجَـنَّةِ زُمَرًا​ؕ حَتّٰٓى اِذَا جَآءُوۡهَا وَفُتِحَتۡ اَبۡوَابُهَا وَقَالَ لَهُمۡ خَزَنَتُهَا سَلٰمٌ عَلَيۡكُمۡ طِبۡتُمۡ فَادۡخُلُوۡهَا خٰلِدِيۡنَ‏ ﴿39:73﴾ وَقَالُوا الۡحَمۡدُ لِلّٰهِ الَّذِىۡ صَدَقَنَا وَعۡدَهٗ وَاَوۡرَثَنَا الۡاَرۡضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الۡجَـنَّةِ حَيۡثُ نَشَآءُ ​ۚ فَنِعۡمَ اَجۡرُ الۡعٰمِلِيۡنَ‏ ﴿39:74﴾ وَتَرَى الۡمَلٰٓـئِكَةَ حَآفِّيۡنَ مِنۡ حَوۡلِ الۡعَرۡشِ يُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّهِمۡ​ۚ وَقُضِىَ بَيۡنَهُمۡ بِالۡحَـقِّ وَقِيۡلَ الۡحَمۡدُ لِلّٰهِ رَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ‏  ﴿39:75﴾

71 - (اِس فیصلہ کے بعد)وہ لوگ جنہوں نے کُفر کیا تھا جہنّم کی طرف گروہ در گروہ ہانکے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے 81 اور اُس کے کارندے ان سے کہیں گے”کیا تمہارے پاس تمہارے اپنے لوگوں میں سے ایسے رسُول نہیں آئے تھے ، جنہوں نے تم کو تمہارے ربّ کی آیات سُنائی ہوں اور تمہیں اِس بات سے ڈرایا ہو کہ ایک وقت تمہیں یہ دن بھی دیکھنا ہوگا؟“ وہ جواب دیں گے” ہاں ، آئے تھے، مگر عذاب کا فیصلہ کافروں پر چِپک گیا۔“ 72 - کہا جائے گا، داخل ہو جاوٴ جہنّم کے دروازوں میں، یہاں اب تمہیں ہمیشہ رہنا ہے، بڑا ہی بُرا ٹھکانا ہے یہ متکبّروں کے لیے۔ 73 - اور جو لوگ اپنے ربّ کی نافرمانی سے پرہیز کرتے تھے انہیں گروہ در گروہ جنّت کی طرف لے جایا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے ، اور اس کے دروازے پہلے ہی کھولے جا چکے ہوں گے، تو اُس کے منتظمین ان سے کہیں گے ” سلام ہو تم پر، بہت اچھے رہے، داخل ہو جاوٴ اس میں ہمیشہ کے لیے۔“ 74 - اور وہی کہیں گے”شکر ہے اُس خدا کا جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اور ہم کو زمین کا وارث بنا دیا، 82 اب ہم جنّت میں جہاں چاہیں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔“ 83 پس بہترین اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے۔ 84 75 - اور تم دیکھو گے کہ فرشتے عرش کے گرد حلقہ بنائے ہوئے اپنے ربّ کی حمد اور تسبیح کر رہے ہونگے، اور لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ چُکا دیا جائے گا ، اور پُکار دیا جائے گا کہ حمد ہے اللہ ربّ العالمین کے لیے۔ 85 ؏۸


Notes

81. یعنی جہنم کے دروازے پہلے سے کھلے نہ ہوں گے بلکہ ان کے پہنچنے پر کھولے جائیں گے ، جس طرح مجرموں کے پہنچنے پر جیل کا دروازہ کھولا جاتا ہے اور ان کے داخل ہوتے ہی بند کر دیا جاتا ہے۔

82. تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد سوم، طہ حاشیہ 83،106،الانبیاء حاشیہ99۔

83. یعنی ہم میں سے ہر ایک کو جو جنت بخشی گئی ہے وہ اب ہماری ملک ہے اور ہمیں اس میں پورے اختیارات حاصل ہیں۔

84. ہو سکتا ہے کہ یہ اہل جنت کا قول ہو، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اہل جنت کی بات پر یہ جملہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور اضافہ ارشاد فرمایا گیا ہو۔

85. یعنی پوری کائنات اللہ کی حمد پکار اُٹھے گی۔