Tafheem ul Quran

Surah 4 An-Nisa, Ayat 172-176

لَنۡ يَّسۡتَـنۡكِفَ الۡمَسِيۡحُ اَنۡ يَّكُوۡنَ عَبۡدًا لِّـلَّـهِ وَلَا الۡمَلٰٓـئِكَةُ الۡمُقَرَّبُوۡنَ​ؕ وَمَنۡ يَّسۡتَـنۡكِفۡ عَنۡ عِبَادَ تِهٖ وَيَسۡتَكۡبِرۡ فَسَيَحۡشُرُهُمۡ اِلَيۡهِ جَمِيۡعًا‏ ﴿4:172﴾ فَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَيُوَفِّيۡهِمۡ اُجُوۡرَهُمۡ وَ يَزِيۡدُهُمۡ مِّنۡ فَضۡلِهٖ​ۚ وَاَمَّا الَّذِيۡنَ اسۡتَـنۡكَفُوۡا وَاسۡتَكۡبَرُوۡا فَيُعَذِّبُهُمۡ عَذَابًا اَ لِيۡمًا  ۙ وَّلَا يَجِدُوۡنَ لَهُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيۡرًا‏ ﴿4:173﴾ يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَكُمۡ بُرۡهَانٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَاَنۡزَلۡنَاۤ اِلَيۡكُمۡ نُوۡرًا مُّبِيۡنًا‏ ﴿4:174﴾ فَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰهِ وَاعۡتَصَمُوۡا بِهٖ فَسَيُدۡخِلُهُمۡ فِىۡ رَحۡمَةٍ مِّنۡهُ وَفَضۡلٍۙ وَّيَهۡدِيۡهِمۡ اِلَيۡهِ صِرَاطًا مُّسۡتَقِيۡمًا ؕ‏ ﴿4:175﴾ يَسۡتَفۡتُوۡنَكَ ؕ قُلِ اللّٰهُ يُفۡتِيۡكُمۡ فِى الۡـكَلٰلَةِ​ ؕ اِنِ امۡرُؤٌا هَلَكَ لَـيۡسَ لَهٗ وَلَدٌ وَّلَهٗۤ اُخۡتٌ فَلَهَا نِصۡفُ مَا تَرَكَ​ ۚ وَهُوَ يَرِثُهَاۤ اِنۡ لَّمۡ يَكُنۡ لَّهَا وَلَدٌ​  ؕ فَاِنۡ كَانَـتَا اثۡنَتَيۡنِ فَلَهُمَا الثُّلُثٰنِ مِمَّا تَرَكَ​ ؕ وَاِنۡ كَانُوۡۤا اِخۡوَةً رِّجَالًا وَّنِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَيَيۡنِ​ ؕ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمۡ اَنۡ تَضِلُّوۡا​ ؕ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ‏ ﴿4:176﴾

172 - مسیح نے کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھا کہ وہ اللہ کا ایک بندہ ہو، اور نہ مقرب ترین فرشتے اِس کو اپنے لیے عار سمجھتے ہیں۔ اگر کوئی اللہ کی بندگی کو اپنے لیے عار سمجھتا ہے اور تکبر کرتا ہے تو ایک وقت آئے گا جب اللہ سب کو گھیر کر اپنے سامنے حاضر کرے گا۔ 173 - اُس وقت وہ لوگ جنہوں نے ایمان لاکر نیک طرزِ عمل اختیار کیا ہے اپنے اجر پُورے پُورے پائیں گے اور اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید اجر عطا فرمائے گا، اور جِن لوگوں نے بندگی کو عار سمجھا اور تکبر کیا ہے اُن کو اللہ درد ناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا جن جن کی سرپرستی و مدد گاری پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں ان میں سے کسی کو بھی وہ وہاں نہ پائیں گے۔ 174 - لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیلِ روشن آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے۔ 175 - اب جو لوگ اللہ کی بات مان لیں گے اور اس کی پناہ ڈھونڈیں گے ان کو اللہ اپنی رحمت اور اپنے فضل و کرم کے دامن میں لے لے گا اور اپنی طرف آنے کا سیدھا راستہ ان کو دکھادے گا۔ 176 - لوگ 219 تم سے کلالہ220 کے معاملہ میں فتویٰ پُوچھتے ہیں۔ کہو اللہ تمہیں فتویٰ دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص بے اولاد مرجائے اور اس کی ایک بہن ہو221 تو وہ اس کے ترکہ میں سے نصف پائے گی، اور اگر بہن بے اولاد مرے تو بھائی اُس کا وارث ہوگا۔222 اگر میّت کی وارث دو بہنیں ہوں تو وہ ترکے میں سے دو تہائی کی حقدار ہوں گی،223 اور اگر کئی بھائی بہنیں ہوں تو عورتوں کا اکہرا اور مردوں کا دوہرا حصّہ ہوگا۔ اللہ تمہارے لیے احکام کی توضیح کرتا ہے تاکہ تم بھٹکتے نہ پھرو اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ ؏۲۴


Notes

219. یہ آیت اِس سُورہ کے نزول سے بہت بعد نازل ہوئی ہے۔ بعض روایات سے تو یہاں تک معلوم ہوتا ہے کہ یہ قرآن کی سب سے آخری آیت ہے۔ یہ بیان اگر صحیح نہ بھی ہو تب بھی کم از کم اتنا تو ثابت ہے کہ یہ آیت سن ۹ ہجری میں نازل ہوئی۔ اور سُورہ نساء اس سے بہت پہلے ایک مکمل سُورہ کی حیثیت سے پڑھی جا رہی تھی۔ اسی وجہ سے اس آیت کو اُن آیات کے سلسلہ میں شامل نہیں کیا گیا جو احکام میراث کے متعقل سُورہ کے آغاز میں ارشاد ہوئی ہیں، بلکہ اسے ضمیمہ کے طور پر آخر میں لگا دیا گیا۔

220. کَلَالہ کے معنی میں اختلاف ہے ۔ بعض کی رائے میں کَلَالہ وہ شخص ہے جو لا ولد بھی ہو اور جس کے باپ اور دادا بھی زندہ نہ ہوں۔ اور بعض کے نزدیک محض لا ولد مرنے والے کو کلالہ کہا جاتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آخر وقت تک اس معاملہ میں متردّ د رہے ۔ لیکن عامۂ فقہاء نے حضرت ابوبکر ؓ کی اس رائے کو تسلیم کر لیا ہے کہ اس کا اطلاق پہلی صورت پر ہی ہوتا ہے۔ اور خود قرآن سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے ، کیونکہ یہاں کلالہ کی بہن کو نصف ترکہ کا وارث قرار دیا گیا ہے، حالانکہ اگر کلالہ کا باپ زندہ ہو تو بہن کو سرے سے کوئی حصّہ پہنچتا ہی نہیں۔

221. یہاں اُن بھائی بہنوں کی میراث کا ذکر ہو رہا ہے جو میّت کے ساتھ ماں اور باپ دونوں میں، یا صرف باپ میں مشترک ہوں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ایک خطبہ میں اس معنی کی تصریح کی تھی اور صحابہ میں سے کسی نے اس سے اختلاف نہ کیا، اس بنا پر یہ مُجْمَع علیہ مسئلہ ہے۔

222. یعنی بھائی اس کے پُورے مال کا وارث ہو گا اگر کوئی اور صاحبِ فریضہ نہ ہو۔ اور اگر کوئی صاحبِ فریضہ موجود ہو، مثلاً شوہر، تو اس کا حصہ ادا کرنے کے بعد باقی تمام ترکہ بھائی کو ملے گا۔

223. یہی حکم دو سے زائد بہنوں کا بھی ہے۔