Tafheem ul Quran

Surah 5 Al-Ma'idah, Ayat 6-11

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قُمۡتُمۡ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغۡسِلُوۡا وُجُوۡهَكُمۡ وَاَيۡدِيَكُمۡ اِلَى الۡمَرَافِقِ وَامۡسَحُوۡا بِرُءُوۡسِكُمۡ وَاَرۡجُلَكُمۡ اِلَى الۡـكَعۡبَيۡنِ​ ؕ وَاِنۡ كُنۡتُمۡ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوۡا​ ؕ وَاِنۡ كُنۡتُمۡ مَّرۡضَىٰۤ اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ اَوۡ جَآءَ اَحَدٌ مِّنۡكُمۡ مِّنَ الۡغَآئِطِ اَوۡ لٰمَسۡتُمُ النِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُوۡا مَآءً فَتَيَمَّمُوۡا صَعِيۡدًا طَيِّبًا فَامۡسَحُوۡا بِوُجُوۡهِكُمۡ وَاَيۡدِيۡكُمۡ مِّنۡهُ​ ؕ مَا يُرِيۡدُ اللّٰهُ لِيَجۡعَلَ عَلَيۡكُمۡ مِّنۡ حَرَجٍ وَّلٰـكِنۡ يُّرِيۡدُ لِيُطَهِّرَكُمۡ وَ لِيُتِمَّ نِعۡمَتَهٗ عَلَيۡكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ‏ ﴿5:6﴾ وَاذْکُرُوْ انِعْمَةَ اللهِ عَلَیْکُمْ وَمِیْثَاقَهُ الَّذِیْ وَاثَقَکُمْ بِهۤ ۙ اِذْقُلْتُمْ سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَاتَّقُوا اللهَ ؕ اِنَّ اللهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ‏ ﴿5:7﴾ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡا قَوَّا امِيۡنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالۡقِسۡطِ​ وَلَا يَجۡرِمَنَّكُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ عَلٰٓى اَ لَّا تَعۡدِلُوۡا​ ؕ اِعۡدِلُوۡا هُوَ اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰى​ وَاتَّقُوا اللّٰهَ​ ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿5:8﴾ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ​ ۙ لَهُمۡ مَّغۡفِرَةٌ وَّاَجۡرٌ عَظِيۡمٌ‏ ﴿5:9﴾ وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا وَكَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَاۤ اُولٰٓـئِكَ اَصۡحٰبُ الۡجَحِيۡمِ‏  ﴿5:10﴾ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اذۡكُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡ اِذۡ هَمَّ قَوۡمٌ اَنۡ يَّبۡسُطُوۡۤا اِلَيۡكُمۡ اَيۡدِيَهُمۡ فَكَفَّ اَيۡدِيَهُمۡ عَنۡكُمۡ​ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ​ ؕ وَعَلَى اللّٰهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿5:11﴾

6 - اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم نماز کے لیے اُٹھو تو چاہیے کہ اپنے مُنّہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو، سروں پر ہاتھ پھیر لو اور پاوٴں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔24 اگر جَنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہوجاوٴ۔ 25اگر بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کرکے آئے یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا ہو، اور پانی نہ ملے، تو پاک مٹی سے کام لو، بس اُس پر ہاتھ مار کر اپنے مُنّہ اور ہاتھوں پر پھیر لیا کرو۔26 اللہ تم پر زندگی کو تنگ نہیں کرنا چاہتا، مگر وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردے،27 شاید کہ تم شکر گزار بنو۔ 7 - اللہ نے تم کو جو نعمت عطا کی ہے28 اس کا خیال رکھو اور اُس پختہ عہد و پیمان کو نہ بُھولو جو اُس نے تم سے لیا ہے، یعنی تمہارا یہ قول کہ ”ہم نے سُنا اور اطاعت قبول کی“۔ اللہ سے ڈرو، اللہ دلوں کے راز تک جانتا ہے۔ 8 - اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو۔ 29 کسی گروہ کی دُشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کردے کہ انصاف سے پھر جاوٴ۔ عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔ اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے پُوری طرح باخبر ہے۔ 9 - جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں، اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی خطاوٴں سے درگزر کیا جائے گا اور انہیں بڑا اجر ملے گا۔ 10 - رہے وہ لوگ جو کفر کریں اور اللہ کی آیات کو جُھٹلائیں، تو وہ دوزخ میں جانے والے ہیں۔ 11 - اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کے اُس احسان کو یاد کرو جو اُس نے (ابھی حال میں)تم پر کیا ہے، جبکہ ایک گروہ نے تم پر دست درازی کا ارادہ کرلیا تھا مگر اللہ نے اُن کے ہاتھ تم پر اُٹھنے سے روک دیے۔30 اللہ سے ڈرکر کام کرتے رہو، ایمان رکھنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ ؏۲


Notes

24. نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس حکم کی جو تشریح فرمائی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مُنہ دھونے میں کُلّی کرنا اور ناک صاف کرنا بھی شامل ہے، بغیر اس کے مُنہ کے غسل کی تکمیل نہیں ہوتی۔ اور کان چونکہ سر کا ایک حصّہ ہیں اس لیے سر کے مسح میں کانوں کے اندرونی و بیرونی حصّوں کا مسح بھی شامل ہے۔ نیز وضو شروع کرنے سے پہلے ہاتھ دھو لینے چاہئیں تاکہ جن ہاتھوں سے آدمی وُضو کر رہا ہو وہ خود پہلے پاک ہو جائیں۔

25. جَنابت خواہ مباشرت سے لاحق ہوئی ہو یا خواب میں مأدّہ منویہ خارج ہونے کی وجہ سے ، دونوں صُورتوں میں غُسل واجب ہے۔ اس حالت میں غُسل کے بغیر نماز پڑھنا یا قرآن کو ہاتھ لگانا جائز نہیں۔(مزید تفصیلات کے لیےملاحظہ ہو سُورۂ نساء ، حواشی نمبر ۶۷، ۶۸ و ۶۹)۔

26. تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سُورہ ٔ نساء حاشیہ نمبر ۶۹ و ۷۰ ۔

27. جس طرح پاکیزگی ِ نفس ایک نعمت ہے اسی طرح پاکیزگیِ جسم بھی ایک نعمت ہے ۔ انسان پر اللہ کی نعمت اسی وقت مکمل ہو سکتی ہے جبکہ نفس و جسم دونوں کی طہارت و پاکیزگی کے لئے پُوری ہدایت اسے مِل جائے۔

28. یعنی یہ نعمت کہ زندگی کی شاہ راہِ مستقیم تمہارے لیے روشن کر دی اور دُنیا کی ہدایت و رہنمائی کے منصب پر تمہیں سرفراز کیا۔

29. ملاحظہ ہو سُورہ ٔ نساء ، حاشیہ نمبر ۱۶۴ و ۱۶۵۔

30. اشارہ ہے اس واقعہ کی طرف جسے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ نے روایت کیا ہے کہ یہودیوں میں سے ایک گروہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ ؐ کے خاص خاص صحابہ کو کھانے کی دعوت پر بُلایا تھا اور خفیہ طور پر یہ سازش کی تھی کہ اچانک ان پر ٹوٹ پڑیں گے اور اس طرح اسلام کی جان نکا ل دیں گے۔ لیکن عین وقت پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سازش کا حال معلوم ہو گیا اور آپ ؐ دعوت پر تشریف نہ لے گئے۔ چونکہ یہاں سے خطاب کا رُخ بنی اسرائیل کی طرف پھر رہا ہے اس لیے تمہید کے طور پر اس واقعہ کا ذکر فرمایا گیا ہے۔

یہاں سے جو تقریر شروع ہو رہی ہے اس کے دو مقصد ہیں۔ پہلا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو اس روش پر چلنے سے روکا جائے جس پر ان کے پیش رو اہلِ کتاب چل رہے تھے۔ چنانچہ انہیں بتایا جا رہا ہے کہ جس طرح آج تم سے عہد لیا گیا ہے اسی طرح کل یہی عہد بنی اسرائیل سے اور مسیح علیہ السّلام کی اُمّت سے بھی لیا جا چکا ہے۔ پھر کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح وہ اپنے عہد کو توڑ کر گمراہیوں میں مُبتلا ہوئے اُسی طرح تم بھی اُسے توڑ دو اور گمراہ ہو جاؤ۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ یہُود اور نصاریٰ دونوں کو اُن کی غلطیوں پر متنبّہ کیا جائے اور انہیں دینِ حق کی طرف دعوت دی جائے۔