115. یہ آیت قدر و قیمت کا ایک دوسرا ہی معیار پیش کرتی ہے جو ظاہر میں انسان کے معیار سے بالکل مختلف ہے ۔ ظاہر بیں نظر میں سو (۱۰۰) روپے بمقابلہ پانچ (۵) روپے کے لازماً زیادہ قیمتی ہیں کیونکہ وہ سو ہیں اور یہ پانچ ۔ لیکن یہ آیت کہتی ہے کہ سو (۱۰۰) روپے اگر خدا کی نافرمانی کر کے حاصل کیے گئے ہوں تو وہ ناپاک ہیں ، اور پانچ روپے اگر خدا کی فرماں برداری کرتے ہوئے کمائے گئے ہوں تو وہ پاک ہیں ، اور ناپاک خواہ مقدار میں کتنا ہی زیادہ ہو، بہرحال وہ پاک کے برابر کسی طرح نہیں ہو سکتا۔ غلاظت کے ایک ڈھیر سے عطر کا ایک قطرہ زیادہ قدر رکھتا ہے اور پیشاب کی ایک لبریز نانْد کے مقابلہ میں پاک پانی کا ایک چُلّو زیادہ وزنی ہے۔ لہٰذا ایک سچے دانش مند انسان کو لازماً حلال ہی پر قناعت کرنی چاہیے خواہ وہ ظاہر میں کتنا ہی حقیر و قلیل ہو، اور حرام کی طرف کسی حال میں بھی ہاتھ نہ بڑھانا چاہیے خوا ہ وہ بظاہر کتنا ہی کثیر و شاندار ہو۔