Tafheem ul Quran

Surah 54 Al-Qamar, Ayat 41-55

وَلَقَدۡ جَآءَ اٰلَ فِرۡعَوۡنَ النُّذُرُ​ۚ‏ ﴿54:41﴾ كَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا كُلِّهَا فَاَخَذۡنٰهُمۡ اَخۡذَ عَزِيۡزٍ مُّقۡتَدِرٍ‏  ﴿54:42﴾ اَكُفَّارُكُمۡ خَيۡرٌ مِّنۡ اُولٰٓـئِكُمۡ اَمۡ لَكُمۡ بَرَآءَةٌ فِى الزُّبُرِ​ۚ‏  ﴿54:43﴾ اَمۡ يَقُوۡلُوۡنَ نَحۡنُ جَمِيۡعٌ مُّنۡتَصِرٌ‏ ﴿54:44﴾ سَيُهۡزَمُ الۡجَمۡعُ وَيُوَلُّوۡنَ الدُّبُرَ‏ ﴿54:45﴾ بَلِ السَّاعَةُ مَوۡعِدُهُمۡ وَالسَّاعَةُ اَدۡهٰى وَاَمَرُّ‏ ﴿54:46﴾ اِنَّ الۡمُجۡرِمِيۡنَ فِىۡ ضَلٰلٍ وَّسُعُرٍ​ۘ‏ ﴿54:47﴾ يَوۡمَ يُسۡحَبُوۡنَ فِى النَّارِ عَلٰى وُجُوۡهِهِمۡؕ ذُوۡقُوۡا مَسَّ سَقَرَ‏  ﴿54:48﴾ اِنَّا كُلَّ شَىۡءٍ خَلَقۡنٰهُ بِقَدَرٍ‏ ﴿54:49﴾ وَمَاۤ اَمۡرُنَاۤ اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمۡحٍۢ بِالۡبَصَرِ‏ ﴿54:50﴾ وَلَقَدۡ اَهۡلَـكۡنَاۤ اَشۡيَاعَكُمۡ فَهَلۡ مِنۡ مُّدَّكِرٍ‏ ﴿54:51﴾ وَكُلُّ شَىۡءٍ فَعَلُوۡهُ فِى الزُّبُرِ‏ ﴿54:52﴾ وَ كُلُّ صَغِيۡرٍ وَّكَبِيۡرٍ مُّسۡتَطَرٌ‏ ﴿54:53﴾ اِنَّ الۡمُتَّقِيۡنَ فِىۡ جَنّٰتٍ وَّنَهَرٍۙ‏ ﴿54:54﴾   فِىۡ مَقۡعَدِ صِدۡقٍ عِنۡدَ مَلِيۡكٍ مُّقۡتَدِرٍ‏ ﴿54:55﴾

41 - اور آلِ فرعون کے پاس بھی تنبیہات آئی تھیں، 42 - مگر انہوں نے ہماری ساری نشانیوں کو جھٹلا دیا۔ آخر کو ہم نے انہیں پکڑا جس طرح کوئی زبر دست قدرت والا پکڑتا ہے۔ 43 - کیا تمہارے کُفّار کچھ اُن لوگوں سے بہتر ہیں؟ 23 یا آسمانی کتابوں میں تمہارے لیے کوئی معافی لکھی ہوئی ہے؟ 44 - یا اِن لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہم ایک مضبوط جتّھا ہیں، اپنا بچاؤ کر لیں گے؟ 45 - عنقریب یہ جتّھا شکست کھا جائے گا اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگتے نظر آئیں گے ۔ 24 46 - بلکہ اِن سے نمٹنے کے لیے اصل وعدے کا وقت تو قیامت ہے اور وہ بڑی آفت اور زیادہ تلخ ساعت ہے۔ 47 - یہ مجرم لوگ درحقیقت غلط فہمی میں مبتلا ہیں اور اِن کی عقل ماری گئی ہے۔ 48 - جس روز یہ منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے اُس روز اِن سے کہا جائے گا کہ اب چکھو جہنّم کی لَپٹ کا مزا۔ 49 - ہم نے ہر چیز ایک تقدیر کے ساتھ پیدا کی ہے، 25 50 - اور ہمارا حکم بس ایک ہی حکم ہوتا ہے اور پلک جھپکاتے وہ عمل میں آجاتا ہے۔ 26 51 - تم جیسے بہت سوں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں، 27 پھر ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟ 52 - جو کچھ اِنہوں نے کیا ہے وہ سب دفتروں میں درج ہے 53 - اور ہر چھوٹی بڑی بات لکھی ہوئی موجود ہے۔ 28 54 - نافرمانی سے پرہیز کرنے والے یقیناً باغوں اور نہروں میں ہوں گے، 55 - سچّی عزت کی جگہ، بڑے ذی اقتدار بادشاہ کے قریب۔ ؏۳


Notes

23.خطاب ہے قریش کے لوگوں سے ۔ مطلب یہ ہے کہ تم میں آخر کیا خوبی ہے ، کون سے لعل تمہارے لٹکے ہوئے ہیں کہ جس کفر اور تکذیب اور ہٹ دھرمی کی روش پر دوسری قوموں کی سزا دی جا چکی ہے وہی روش تم اختیار کرو تو تمہیں سزا نہ دی جائے ؟

24.یہ صریح پیش گوئی ہے جو ہجرت سے پانچ سال پہلے کر دی گئی تھی کہ قریش کی جمعیت ، جس کی طاقت کا انہیں بڑا زعم تھا، عنقریب مسلمانوں سے شکست کھا جائے گی۔ اس وقت کوئی شخص یہ تصور تک نہ کر سکتا تھا کہ مستقبل قریب میں یہ انقلاب کیسے ہو گا۔ مسلمانوں کی بے بسی کا حال یہ تھا کہ ان میں سے ایک گروہ ملک چھوڑ کر حبش میں پناہ گزیں ہو چکا تھا ، اور باقی ماندہ اہل ایمان شعب ابی طالب میں محصور تھے جنہیں قریش کے مقاطعہ اور محاصرہ نے بھوکوں مار دیا تھا۔ اس حالت میں کون یہ سمجھ سکتا تھا کہ سات ہی برس کے اندر نقشہ بدل جانے والا ہے ۔ حضرت عبداللہ بن عباس کے شاگرد عکرمہ کی روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے ، جب سورہ قمر کی یہ آیت نازل ہوئی تو میں حیران تھا کہ آخر یہ کونسی جمعیت ہے جو شکست کھائے گی ؟ مگر جب جنگ بدر میں کفار شکست کھا کر بھاگ رہے تھے اس وقت میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم زرہ پہنے ہوئے آگے کی طرف جھپٹ رہے ہیں اور آپ کی زبان مبارک پر یہ الفاظ جاری ہیں کہ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ،تب میری سمجھ میں آیا کہ یہ تھی وہ ہزیمت جس کی خبردی گئی تھی (ابن جریر۔ ابن ابی حاتم)۔

25.یعنی دنیا کی کوئی چیز بھی اَلَل ٹپ نہیں پیدا کر دی گئی ہے ، بلکہ ہر چیز کی ایک تقدیر ہے جس کے مطابق وہ ایک مقرر وقت پر بنتی ہے ، ایک خاص شکل اختیار کرتی ہے ، ایک خاص حد تک نشو نما پاتی ہے ، ایک خاص مدت تک باقی رہتی ہے ، اور ایک خاص وقت پر ختم ہو جاتی ہے ۔ اسی عالمگیر ضابطہ کے مطابق خود اس دنیا کی بھی ایک تقدیر ہے جس کے مطابق ایک وقت خاص تک یہ چل رہی ہے اور ایک وقت خاص ہی پر اسے ختم ہونا ہے ۔ جو وقت اس کے خاتمہ کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے نہ اس سے ایک گھڑی پہلے یہ ختم ہو گی، نہ اس کے ایک گھڑی بعد یہ باقی رہے گی۔ یہ نہ ازلی و ابدی ہے کہ ہمیشہ سے ہو اور ہمیشہ قائم رہے ۔ اور نہ کسی بچے کا کھلونا ہے کہ جب تم کہو اسی وقت وہ اسے توڑ پھوڑ کر دکھا دے ۔

26.یعنی قیامت برپا کرنے کے لیے ہمیں کوئی بڑی تیاری نہیں کرنی ہو گی اور نہ اسے لانے میں کوئی بڑی مدت صرف ہو گی۔ ہماری طرف سے بس ایک حکم صادر ہونے کی دیر ہے ۔ اس کے صادر ہوتے ہی پلک جھپکاتے وہ برپا ہو جائے گی۔

27.یعنی اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ یہ کسی خدائے حکیم و عادل کی خدائی نہیں بلکہ کسی اندھے راجہ کی چوپٹ نگری ہے جس میں آدمی جو کچھ چاہے کرتا پھرے کوئی اس سے باز پرس کرنے والا نہیں ہے ، تو تمہاری آنکھیں کھولنے کے لیے انسانی تاریخ موجود ہے جس میں اسی روش پر چلنے والی قومیں پے در پے تباہ کی جاتی رہی ہیں ۔

28.یعنی یہ لوگ اس غلط فہمی میں بھی نہ رہیں کہ ان کا کیا دھرا کہیں غائب ہو گیا ہے ۔ نہیں ، ہر شخص ، ہر گروہ اور ہر قوم کا پورا ریکارڈ محفوظ ہے اور اپنے وقت پر وہ سامنے آ جائے گا۔