8. یعنی گزری ہوئی قوموں کے آثار قدیمہ اور ان کے تاریخی افسانے شہادت دیں گے کہ صداقت و حقیقت سے مُنہ موڑنے اور باطل پرستی پر اصرار کرنے کی بدولت کس طرح یہ قومیں عبرتناک انجام سے دوچار ہوئیں۔
9. یہ ایک لطیف اندازِ بیان ہے ۔ پہلے حکم ہوا کہ ان سے پوچھو، زمین و آسمان کی موجودات کس کی ہیں۔ سائل نے سوال کیا اور جواب کے انتظار میں ٹھیر گیا۔ مخاطب اگرچہ خود قائل ہیں کہ سب کچھ اللہ کا ہے ، لیکن نہ تو وہ غلط جواب دینے کی جرأت رکھتے ہیں ، اور نہ صحیح جواب دینا چاہتے ہیں، کیونکہ اگر صحیح جواب دیتے ہیں تو انھیں خوف ہے کہ مخالف اس سے ان کے مشرکانہ عقیدہ کے خلاف استدلال کرے گا۔ اس لیے وہ کچھ جواب نہیں دیتے۔ تب حکم ہوتا ہے کہ تم خود ہی کہو کہ سب کچھ اللہ کا ہے۔
10. اس میں ایک لطیف تعریض ہے۔ مشرکوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا خدا بنا رکھا ہے وہ سب اپنے ان بندوں کو رزق دینے کے بجائے اُلٹا ان سے رزق پانے کے محتاج ہیں۔ کوئی فرعون خدائی کے ٹھاٹھ نہیں جما سکتا جب تک اس کے بندے اسے ٹیکس اور نذرانے نہ دیں۔ کسی صاحبِ قبر کی شانِ معبُودیّت قائم نہیں ہو سکتی جب تک اس کے پرستار اس کا شاندار مقبرہ تعمیر نہ کریں۔ کسی دیوتا کا درباِ رِ خدا وندی سج نہیں سکتا جب تک اس کے پُجاری اس کا مجسّمہ بنا کر کسی عالی شان مندر میں نہ رکھیں اور اس کو تزئین و آرائش کے سامانوں سے آراستہ نہ کریں۔ سارے بناؤٹی خدا بیچا رے خود اپنے بندوں کے محتاج ہیں ۔ صرف ایک خداوندِ عالم ہی وہ حقیقی خدا ہے جس کی خدائی آپ اپنے بل بوتے پر قائم ہے اور جو کسی کی مدد کا محتاج نہیں بلکہ سب اسی کے محتاج ہیں۔
11. یعنی اس بات پر گواہ ہے کہ میں اس کی طرف سے مامور ہوں اور جو کچھ کہہ رہا ہوں اسی کے حکم سے کہہ رہا ہوں۔
12. کسی چیز کی شہادت دینے کے لیے محض قیاس و گمان کافی نہیں ہے بلکہ اس کے لیے علم ہونا ضروری ہے جس کی بنا پر آدمی یقین کے ساتھ کہہ سکے کہ ایسا ہے ۔ پس سوال کا مطلب یہ ہے کہ کیا واقعی تمہیں یہ علم ہے کہ اس جہانِ ہست و بُود میں خدا کے سوا اَور بھی کوئی کار فرما حاکمِ ذی اختیار ہے جو بندگی و پرستش کا مستحق ہو؟
13. یعنی اگر تم علم کے بغیر محض جھُوٹی شہادت دینا چاہتے ہو تو دو، میں تو ایسی شہادت نہیں دے سکتا۔
14. یعنی کتبِ آسمانی کا علم رکھنے والے اس حقیقت کو غیر مشتبہ طور پر پہچانتے ہیں کہ خدا ایک ہی ہے اور خدائی میں کسی کا کچھ حصّہ نہیں ہے ۔ جس طرح کسی کا بچّہ بہت سے بچّوں میں مِلا جُلا کھڑا ہو تو وہ الگ پہچان لے گا کہ اس کا بچہ کونسا ہے ، اسی طرح جو شخص کتابِ الہٰی کا علم رکھتا ہو وہ اُلُوہیّت کے متعلق لوگوں کے بے شمار مختلف عقیدوں اور نظریوں کے درمیان بلا کسی شک و اشتباہ کے یہ پہچان لیتا ہے کہ ان میں سے امرِ حق کونسا ہے۔