Tafheem ul Quran

Surah 6 Al-An'am, Ayat 83-90

وَتِلۡكَ حُجَّتُنَاۤ اٰتَيۡنٰهَاۤ اِبۡرٰهِيۡمَ عَلٰى قَوۡمِهٖ​ؕ نَرۡفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنۡ نَّشَآءُ ​ؕ اِنَّ رَبَّكَ حَكِيۡمٌ عَلِيۡمٌ‏ ﴿6:83﴾ وَوَهَبۡنَا لَهٗۤ اِسۡحٰقَ وَيَعۡقُوۡبَ​ؕ كُلًّا هَدَيۡنَا ​ۚ وَنُوۡحًا هَدَيۡنَا مِنۡ قَبۡلُ​ وَمِنۡ ذُرِّيَّتِهٖ دَاوٗدَ وَسُلَيۡمٰنَ وَاَيُّوۡبَ وَيُوۡسُفَ وَمُوۡسٰى وَ هٰرُوۡنَ​ؕ وَكَذٰلِكَ نَجۡزِى الۡمُحۡسِنِيۡنَۙ‏ ﴿6:84﴾ وَزَكَرِيَّا وَيَحۡيٰى وَعِيۡسٰى وَاِلۡيَاسَ​ؕ كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِيۡنَۙ‏  ﴿6:85﴾ وَاِسۡمٰعِيۡلَ وَالۡيَسَعَ وَيُوۡنُسَ وَلُوۡطًا​ ؕ وَكُلًّا فَضَّلۡنَا عَلَى الۡعٰلَمِيۡنَۙ‏ ﴿6:86﴾ وَمِنۡ اٰبَآئِهِمۡ وَذُرِّيّٰتِهِمۡ وَاِخۡوَانِهِمۡ​ۚ وَاجۡتَبَيۡنٰهُمۡ وَهَدَيۡنٰهُمۡ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسۡتَقِيۡمٍ‏ ﴿6:87﴾ ذٰ لِكَ هُدَى اللّٰهِ يَهۡدِىۡ بِهٖ مَنۡ يَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِهٖ​ؕ وَلَوۡ اَشۡرَكُوۡا لَحَبِطَ عَنۡهُمۡ مَّا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿6:88﴾ اُولٰٓـئِكَ الَّذِيۡنَ اٰتَيۡنٰهُمُ الۡـكِتٰبَ وَالۡحُكۡمَ وَالنُّبُوَّةَ​ ؕ فَاِنۡ يَّكۡفُرۡ بِهَا هٰٓؤُلَۤاءِ فَقَدۡ وَكَّلۡنَا بِهَا قَوۡمًا لَّيۡسُوۡا بِهَا بِكٰفِرِيۡنَ‏ ﴿6:89﴾ اُولٰٓـئِكَ الَّذِيۡنَ هَدَى اللّٰهُ​ فَبِهُدٰٮهُمُ اقۡتَدِهۡ ​ؕ قُلْ لَّاۤ اَسۡـئَلُكُمۡ عَلَيۡهِ اَجۡرًا​ ؕ اِنۡ هُوَ اِلَّا ذِكۡرٰى لِلۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿6:90﴾

83 - یہ تھی ہماری وہ حجّت جو ہم نے ابراہیم ؑ کو اس کی قوم کے مقابلہ میں عطا کی۔ ہم جسے چاہتے ہیں بلند مرتبے عطا کرتے ہیں۔ حق یہ ہے کہ تمہارا رب نہایت دانا اور علیم ہے۔ 84 - پھر ہم نے ابراہیمؑ کو اسحاقؑ اور یعقوبؑ جیسی اولاد دی اور ہر ایک کو راہِ راست دکھائی۔ (وہی راہِ راست جو) اس سے پہلے نوح ؑ کو دکھائی تھی۔ اور اُسی کی نسل سے ہم نے داوٴدؑ ، سلیمانؑ ، ایّوبؑ ، یوسفؑ ، موسیؑ اور ہارونؑ کو (ہدایت بخشی)۔ اِس طرح ہم نیکو کاروں کو ان کی نیکی کا بدلہ دیتے ہیں۔ 85 - (اُسی کی اولاد سے) زکریاؑ ، یحیٰی ؑ ، عیسٰی ؑ اور الیاسؑ کو (راہ یاب کیا)۔ ہر ایک ان میں سے صالح تھا۔ 86 - (اسی کے خاندان سے) اسماعیلؑ ، الیسعؑ ، اور یونسؑ اور لوطؑ کو (راستہ دکھایا)۔ اِن میں سے ہر ایک کو ہم نے تمام دُنیا والوں پر فضیلت عطا کی۔ 87 - نیز ان کے آباو اجداد اور ان کی اولاد اور ان کے بھائی بندوں میں سے بہتوں کو ہم نے نوازا، انہیں اپنی خدمت کے لیے چُن لیا اور سیدھے راستے کی طرف ان کی رہنمائی کی۔ 88 - یہ اللہ کی ہدایت ہے جس کے ساتھ وہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے رہنمائی کرتا ہے۔ لیکن اگر کہیں ان لوگوں نے شرک کیا ہوتا تو ان کا سب کیا کرایا غارت ہوجاتا۔56 89 - وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تھی۔ 57اب اگر یہ لوگ اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں تو (پروا نہیں) ہم نے کچھ اور لوگوں کو یہ نعمت سونپ دی ہے جو اس سے منکر نہیں ہیں۔58 90 - اے محمد ؐ ! وہی لوگ اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ تھے، انہی کے راستہ پر تم چلو، اور کہہ دو کہ میں (اس تبلیغ و ہدایت کے) کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، یہ تو ایک عام نصیحت ہے تمام دنیا والوں کے لیے۔ ؏۱۰


Notes

56. یعنی جس شرک میں تم لوگ مبتلا ہو اگر کہیں وہ بھی اسی میں مُبتلا ہوئے ہوتے تو یہ مرتبے ہر گز نہ پا سکتے تھے۔ ممکن تھا کہ کوئی شخص کامیاب ڈاکہ زنی کر کےفاتح کی حیثیت سے دنیا میں شہرت پا لیتا، یا زر پرستی میں کمال پیدا کر کے قارُون کا سا نام پیدا کر لیتا ، یا کسی اَور صُورت سے دُنیا کے بدکاروں میں نامور بدکار بن جاتا۔ لیکن یہ امامِ ہدایت اور امام المتّقین ہونے کا شرف اور یہ دُنیا بھر کے لیے خیر و صلاح کا سرچشمہ ہونے کا مقام تو کوئی بھی نہ پاسکتا اگر شرک سے مجتنب اور خالص خدا پرستی کی راہ پر ثابت قدم نہ ہوتا۔

57. یہاں انبیاء علیہم السّلام کو تین چیزیں عطا کیے جانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک کتاب یعنی اللہ کا ہدایت نامہ دوسرے حُکم یعنی اس ہدایت نامہ کا صحیح فہم ، اور اس کے اُصُولوں کو معاملات ِ زندگی پر منطبق کرنے کی صلاحیت اور مسائل ِ حیات میں فیصلہ کُن رائے قائم کرنے کی خداداد قابلیت ۔ تیسرے نبوّت ، یعنی یہ منصب کہ وہ اس ہدایت نامہ کے مطابق خلق اللہ کی رہنمائی کریں۔

58. مطلب یہ ہے کہ اگر یہ کافر و مشرک لوگ اللہ کی اس ہدایت کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں تو کردیں، ہم نے اہل ِ ایمان کا ایک ایسا گروہ پیدا کر دیا ہے جو اس نعمت کی قدر کرنے والا ہے۔