56. یعنی جس شرک میں تم لوگ مبتلا ہو اگر کہیں وہ بھی اسی میں مُبتلا ہوئے ہوتے تو یہ مرتبے ہر گز نہ پا سکتے تھے۔ ممکن تھا کہ کوئی شخص کامیاب ڈاکہ زنی کر کےفاتح کی حیثیت سے دنیا میں شہرت پا لیتا، یا زر پرستی میں کمال پیدا کر کے قارُون کا سا نام پیدا کر لیتا ، یا کسی اَور صُورت سے دُنیا کے بدکاروں میں نامور بدکار بن جاتا۔ لیکن یہ امامِ ہدایت اور امام المتّقین ہونے کا شرف اور یہ دُنیا بھر کے لیے خیر و صلاح کا سرچشمہ ہونے کا مقام تو کوئی بھی نہ پاسکتا اگر شرک سے مجتنب اور خالص خدا پرستی کی راہ پر ثابت قدم نہ ہوتا۔
57. یہاں انبیاء علیہم السّلام کو تین چیزیں عطا کیے جانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک کتاب یعنی اللہ کا ہدایت نامہ دوسرے حُکم یعنی اس ہدایت نامہ کا صحیح فہم ، اور اس کے اُصُولوں کو معاملات ِ زندگی پر منطبق کرنے کی صلاحیت اور مسائل ِ حیات میں فیصلہ کُن رائے قائم کرنے کی خداداد قابلیت ۔ تیسرے نبوّت ، یعنی یہ منصب کہ وہ اس ہدایت نامہ کے مطابق خلق اللہ کی رہنمائی کریں۔
58. مطلب یہ ہے کہ اگر یہ کافر و مشرک لوگ اللہ کی اس ہدایت کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں تو کردیں، ہم نے اہل ِ ایمان کا ایک ایسا گروہ پیدا کر دیا ہے جو اس نعمت کی قدر کرنے والا ہے۔