Tafheem ul Quran

Surah 7 Al-A'raf, Ayat 127-129

وَقَالَ الۡمَلَاُ مِنۡ قَوۡمِ فِرۡعَوۡنَ اَتَذَرُ مُوۡسٰى وَقَوۡمَهٗ لِيُفۡسِدُوۡا فِى الۡاَرۡضِ وَيَذَرَكَ وَاٰلِهَتَكَ​ ؕ قَالَ سَنُقَتِّلُ اَبۡنَآءَهُمۡ وَنَسۡتَحۡىٖ نِسَآءَهُمۡ​ ۚ وَاِنَّا فَوۡقَهُمۡ قَاهِرُوۡنَ‏ ﴿7:127﴾ قَالَ مُوۡسٰى لِقَوۡمِهِ اسۡتَعِيۡنُوۡا بِاللّٰهِ وَاصۡبِرُوۡا​ ۚ اِنَّ الۡاَرۡضَ لِلّٰهِ ۙ يُوۡرِثُهَا مَنۡ يَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِهٖ​ ؕ وَالۡعَاقِبَةُ لِلۡمُتَّقِيۡنَ‏  ﴿7:128﴾ قَالُـوۡۤا اُوۡذِيۡنَا مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَاۡتِيَنَا وَمِنۡۢ بَعۡدِ مَا جِئۡتَنَا​ ؕ قَالَ عَسٰى رَبُّكُمۡ اَنۡ يُّهۡلِكَ عَدُوَّكُمۡ وَيَسۡتَخۡلِفَكُمۡ فِى الۡاَرۡضِ فَيَنۡظُرَ كَيۡفَ تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿7:129﴾

127 - فرعون سے اُس کی قوم کے سرداروں نے کہا ”کیا تُو موسیٰ اور اس کی قوم کو یونہی چھوڑ دے گا کہ ملک میں فساد پھیلائیں اور وہ تیری اور تیرے معبُودوں کی بندگی چھوڑ بیٹھے؟“ فرعون نے جواب دیا ”میں اُن کے بیٹوں کو قتل کراوٴں گا اور اُن کی عورتوں کو جیتا رہنے دوں 93گا۔ ہمارے اقتدار کی گرفت ان پر مضبوط ہے۔“ 128 - موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا ”اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو، زمین اللہ کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو وہ چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے، اور آخری کامیابی انہی کے لیے ہے جو اُس سے ڈرتے ہوئے کام کریں۔“ 129 - اس کی قوم کے لوگوں نے کہا ”تیرے آنے سے پہلے بھی ہم ستائے جاتے تھے اور اب تیرے آنے پر بھی ستائے جارہے ہیں۔“ اس نے جواب دیا ”قریب ہے وہ وقت کہ تمہارا ربّ تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تم کو زمین میں خلیفہ بنائے، پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟“ ؏ ۱۵


Notes

93. واضح رہے کہ ایک دورِ ستم وہ تھا جو حضرت موسیٰ ؑ کی پیدائش سے پہلے رعمسیس ثانی کے زمانہ میں جاری ہوا تھا، اور دوسرا دورِ ستم یہ ہے جو حضرت موسیٰ ؑ کی بعثت کے بعد شروع ہوا۔ دونوں میں یہ بات مشترک ہے کہ بنی اسرائیل کے بیٹوں کو قتل کرایا گیا اور ان کی بیٹیوں کو جیتا چھوڑ دیا گیا تا کہ بتدریج ان کی نسل کا خاتمہ ہو جائے اور یہ قوم دوسری قوموں میں گم ہو کر رہ جائے۔ غالباً اسی دور کا ہے وہ کتبہ جو سن ۱۸۹۶ء میں قدیم مصری آثار کی کھدائی کے دوران میں ملا تھا اور جس میں یہی فرعون منفتاح اپنے کارناموں اور فتوحات کا ذکر کرنے کے بعد لکھتا ہے کہ ”اور اسرائیل کو مٹا دیا گیا ، اس کا بیج تک باقی نہیں۔“(مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو المومن، آیت ۲۵)