Tafheem ul Quran

Surah 7 Al-A'raf, Ayat 182-188

وَالَّذِيۡنَ كَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا سَنَسۡتَدۡرِجُهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ لَا يَعۡلَمُوۡنَ ​ۖ ​ ۚ‏ ﴿7:182﴾ وَاُمۡلِىۡ لَهُمۡ ​ؕ اِنَّ كَيۡدِىۡ مَتِيۡنٌ‏ ﴿7:183﴾ اَوَلَمۡ يَتَفَكَّرُوۡا​ مَا بِصَاحِبِهِمۡ مِّنۡ جِنَّةٍ​ؕ اِنۡ هُوَ اِلَّا نَذِيۡرٌ مُّبِيۡنٌ‏ ﴿7:184﴾ اَوَلَمۡ يَنۡظُرُوۡا فِىۡ مَلَـكُوۡتِ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَمَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنۡ شَىۡءٍ ۙ وَّاَنۡ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنَ قَدِ اقۡتَرَبَ اَجَلُهُمۡ​ ۚ فَبِاَىِّ حَدِيۡثٍۢ بَعۡدَهٗ يُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿7:185﴾ مَنۡ يُّضۡلِلِ اللّٰهُ فَلَا هَادِىَ لَهٗ ​ؕ وَ يَذَرُهُمۡ فِىۡ طُغۡيَانِهِمۡ يَعۡمَهُوۡنَ‏ ﴿7:186﴾ يَسۡـئَـلُوۡنَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَيَّانَ مُرۡسٰٮهَا ​ؕ قُلۡ اِنَّمَا عِلۡمُهَا عِنۡدَ رَبِّىۡ​ ۚ لَا يُجَلِّيۡهَا لِوَقۡتِهَاۤ اِلَّا هُوَۘ ​ؕ ثَقُلَتۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ​ؕ لَا تَاۡتِيۡكُمۡ اِلَّا بَغۡتَةً ​ ؕ يَسۡـئَلُوۡنَكَ كَاَنَّكَ حَفِىٌّ عَنۡهَا ؕ قُلۡ اِنَّمَا عِلۡمُهَا عِنۡدَ اللّٰهِ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿7:187﴾ قُلْ لَّاۤ اَمۡلِكُ لِنَفۡسِىۡ نَـفۡعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ​ ؕ وَلَوۡ كُنۡتُ اَعۡلَمُ الۡغَيۡبَ لَاسۡتَكۡثَرۡتُ مِنَ الۡخَيۡرِ ۖ ​ۛۚ وَمَا مَسَّنِىَ السُّۤوۡءُ​ ​ۛۚ اِنۡ اَنَا اِلَّا نَذِيۡرٌ وَّبَشِيۡرٌ لِّقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ‏  ﴿7:188﴾

182 - رہے وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیات کو جھُٹلا دیا ہے، تو انہیں ہم بتدریج ایسے طریقہ سے تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ انہیں خبر تک نہ ہوگی۔ 183 - میں ان کو ڈھیل دے رہا ہوں، میری چال کا کوئی توڑ نہیں ہے۔ 184 - اور کیا اِن لوگوں نے کبھی سوچا نہیں؟ اِن کے رفیق پر جُنون کا کوئی اثر نہیں ہے۔ وہ تو ایک خبردار ہے جو (بُرا انجام سامنے آنے سے پہلے) صاف صاف متنبہ کر رہا ہے۔ 185 - کیا ان لوگوں نے آسمان و زمین کے انتظام پر کبھی غور نہیں کیا اور کسی چیز کو بھی جو خدا نے پیدا کی ہے آنکھیں کھول کر نہیں دیکھا؟ 143اور کیا یہ بھی انہوں نے نہیں سوچا کہ شاید ان کی مہلتِ زندگی پوری ہونے کا وقت قریب آلگا ہو؟144 پھر آخر پیغمبر ؐ کی اِس تنبیہ کے بعد اور کون سی بات ایسی ہو سکتی ہے۔ جس پر یہ ایمان لائیں؟ 186 - جس کو اللہ رہنمائی سے محروم کر دے اُس کے لیے پھر کوئی رہنما نہیں ہے، اور اللہ انہیں ان کی سرکشی ہی میں بھٹکتا ہوا چھوڑے دیتا ہے۔ 187 - یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخر وہ قیامت کی گھڑی کب نازل ہوگی؟ کہو ”اِس کا علم میرے ربّ ہی کے پاس ہے اُسے اپنے وقت پر وہی ظاہر کرے گا۔ آسمانوں اور زمین میں وہ بڑا سخت وقت ہو گا۔ وہ تم پر اچانک آجائے گا۔“ یہ لوگ اِس کے متعلق تم سے اِس طرح پوچھتے ہیں گویا کہ تم اس کی کھوج میں لگے ہوئے ہو۔ کہو ”اِس کا علم تو صرف اللہ کو ہے مگر اکثر لوگ اِس حقیقت سے ناواقف ہیں۔“ 188 - اے محمدؐ، ان سے کہو کہ ”میں اپنی ذات کے لیے کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا، اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو میں بہت سے فائدے اپنے لیے حاصل کر لیتا اور مجھے کبھی کوئی نقصان نہ پہنچتا۔ میں 145تو محض ایک خبردار کرنے والا اور خوشخبری سُنانے والا ہوں اُن لوگوں کے لیے جو میری بات مانیں۔“ ؏ ۲۳


Notes

143. رفیق سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ آپ انہی لوگوں میں پیدا ہوئے، انہی کے درمیان رہے بسے، بچے سے جوان اور جوان سے بوڑھے ہوئے۔ نبوت سے پہلے ساری قوم آپ کو ایک نہایت سلیم الطبع اور صحیح الدماغ آدمی کی حیثیت سے جانتی تھی۔ نبوت کے بعد جب آپ نے خدا کا پیغام پہنچانا شروع کیا تو یکا یک آپ کو مجنون کہنے لگی۔ ظاہر ہے کہ یہ حکمِ جُنون اُن باتوں پر نہ تھا جو آپ نبی ہونے سے پہلے کرتے تھے بلکہ صرف اُنہی باتوں پر لگایا جارہا تھا جن کی آپ نے نبی ہونے کے بعد تبلیغ شروع کی۔ اسی وجہ سے فرمایا جارہا ہے کہ ان لوگوں نے کبھی سوچا بھی ہے ، آخر ان باتوں میں کونسی بات جنون کی ہے؟ کونسی بات بے تُکی، بے اصل اور غیر معقول ہے؟ اگر یہ آسمان و زمین کے نظام پر غور کرتے ، یا خدا کی بنائی ہوئی کسی چیز کو بھی بنظرِ تامل دیکھتے تو انہیں خود معلوم ہو جاتا کہ شرک کی تردید، توحید کے اثبات، بندگی رب کی دعوت اور انسان کی ذمہ داری و جواب دہی کے بارے میں جو کچھ اُن کا بھائی انہیں سمجھا رہا ہے اس کی صداقت پر یہ پورا نظامِ کائنات اور خلق اللہ کا ذرہ ذرہ شہادت دے رہا ہے۔

144. یعنی نادان اتنا بھی نہیں سوچتے کہ موت کا وقت کسی کو معلوم نہیں ہے، کچھ خبر نہیں کہ کب کس کی اجل آن پوری ہو۔ پھر اگر ان میں سے کسی کا آخری وقت آگیا اور اپنے رویہ کی اصلاح کے لیے جو مہلت اسے ملی ہوئی ہے وہ انہی گمراہیوں اور بداعمالیوں میں ضائع ہوگئی تو آخر اس کا حشر کیا ہوگا۔

145. مطلب یہ ہے کہ قیامت کی ٹھیک تاریخ وہی بتا سکتا ہے جسے غیب کا علم ہو، اور میرا حال یہ ہے کہ میں کل کے متعلق بھی نہیں جانتا کہ میرے ساتھ یا میرے بال بچوں کے ساتھ کیا کچھ پیش آنے والا ہے۔ تم خود سمجھ سکتے ہو کہ اگر یہ علم مجھے حاصل ہوتا تو میں کتنے نقصانات سے قبل از وقت آگاہ ہو کر بچ جاتا اور کتنے فائدے محض پیشگی علم کی بدولت اپنی ذات کے لیے سمیٹ لیتا پھر یہ تمہاری کتنی بڑی نادانی ہے کہ تم مجھ سے پو چھتے ہو کہ قیامت کب آئے گی۔