Tafheem ul Quran
Surah 8 Al-Anfal, Ayat 49-52
اِذۡ يَقُوۡلُ الۡمُنٰفِقُوۡنَ وَالَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ غَرَّ
هٰٓؤُلَاۤءِ دِيۡنُهُمۡؕ وَمَنۡ يَّتَوَكَّلۡ عَلَى اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ عَزِيۡزٌ
حَكِيۡمٌ ﴿8:49﴾
وَ لَوۡ تَرٰٓى اِذۡ يَتَوَفَّى الَّذِيۡنَ كَفَرُوا ۙ الۡمَلٰٓـئِكَةُ يَضۡرِبُوۡنَ
وُجُوۡهَهُمۡ وَاَدۡبَارَهُمۡۚ وَذُوۡقُوۡا عَذَابَ الۡحَرِيۡقِ ﴿8:50﴾
ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتۡ اَيۡدِيۡكُمۡ وَاَنَّ اللّٰهَ لَـيۡسَ بِظَلَّامٍ لِّـلۡعَبِيۡدِۙ
﴿8:51﴾
كَدَاۡبِ اٰلِ فِرۡعَوۡنَۙ وَالَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡؕ كَفَرُوۡا بِاٰيٰتِ
اللّٰهِ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوۡبِهِمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ قَوِىٌّ شَدِيۡدُ الۡعِقَابِ
﴿8:52﴾
49 - جب کہ منافقین اور وہ سب لوگ جن کے دلوں کو روگ لگا ہوا ہے، کہہ رہے تھے کہ اِن لوگوں کو تو اِن کے دین نے خبط میں مبتلا کر رکھا ہے۔39 حالانکہ اگر کوئی اللہ پر بھروسہ کرے تو یقیناً اللہ بڑا زبردست اور دانا ہے۔
50 - کاش تم اُس حالت کو دیکھ سکتے جب کہ فرشتے مقتول کافروں کی رُوحیں قبض کر رہے تھے! وہ ان کے چہروں اور ان کے کُولہوں پر ضربیں لگانے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے ”لو اب چلنے کی سزا بُھگتو،
51 - یہ وہ جزا ہے جس کا سامان تمہارے اپنے ہاتھوں نے پیشگی مہیّا کر رکھا تھا، ورنہ اللہ تو اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔“
52 - یہ معاملہ ان کے ساتھ اُسی طرح پیش آیا جس طرح آلِ فرعون اور ان سے پہلے کے دوسرے لوگوں کے ساتھ پیش آتا رہا ہے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کو ماننے سےانکار کیا اور اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا۔ اللہ قوت رکھتا ہے اور سخت سزا دینے والا ہے۔
Notes
39. یعنی مدینہ کے منافقین اور وہ سب لوگ جو دنیا پر ستی اور خدا سے غفلت کے مرض میں گرفتار تھے، یہ دیکھ کر کہ مسلمانوں کی مٹھی بھر بے سروسامان جماعت قریش جیسی زبردست طاقت سے ٹکرا نے کے لیے جارہی ہے، آپس میں کہتے تھے کہ یہ لوگ اپنے دینی جوش میں دیوانے ہو گئے ہیں، اس معرکہ میں ان کی تباہی یقینی ہے، مگر اس نبی نے کچھ ایسا افسوں ان پر پھونک رکھا ہے کہ ان کی عقل خبط ہو گئی ہے اور آنکھوں دیکھے یہ موت کے منہ میں چلے جارہے ہیں۔