Tafheem ul Quran

Surah 9 At-Tawbah, Ayat 17-24

مَا كَانَ لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ اَنۡ يَّعۡمُرُوۡا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِيۡنَ عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ بِالـكُفۡرِ​ؕ اُولٰۤـئِكَ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُهُمۡ ۖۚ وَ فِى النَّارِ هُمۡ خٰلِدُوۡنَ‏ ﴿9:17﴾ اِنَّمَا يَعۡمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَاَ قَامَ الصَّلٰوةَ وَاٰتَى الزَّكٰوةَ وَلَمۡ يَخۡشَ اِلَّا اللّٰهَ​ فَعَسٰٓى اُولٰۤـئِكَ اَنۡ يَّكُوۡنُوۡا مِنَ الۡمُهۡتَدِيۡنَ‏ ﴿9:18﴾ اَجَعَلۡتُمۡ سِقَايَةَ الۡحَـآجِّ وَعِمَارَةَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَـرَامِ كَمَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَجَاهَدَ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ​ ؕ لَا يَسۡتَوٗنَ عِنۡدَ اللّٰهِ ​ؕ وَ اللّٰهُ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡنَ​ۘ‏ ﴿9:19﴾ اَلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ هَاجَرُوۡا وَجَاهَدُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ بِاَمۡوَالِهِمۡ وَاَنۡفُسِهِمۡۙ اَعۡظَمُ دَرَجَةً عِنۡدَ اللّٰهِ​ؕ وَاُولٰٓـئِكَ هُمُ الۡفَآئِزُوۡنَ‏  ﴿9:20﴾ يُبَشِّرُهُمۡ رَبُّهُمۡ بِرَحۡمَةٍ مِّنۡهُ وَرِضۡوَانٍ وَّجَنّٰتٍ لَّهُمۡ فِيۡهَا نَعِيۡمٌ مُّقِيۡمٌ ۙ‏ ﴿9:21﴾ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًا​ ؕ اِنَّ اللّٰهَ عِنۡدَهٗۤ اَجۡرٌ عَظِيۡمٌ‏ ﴿9:22﴾ يٰۤاَ يُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰبَآءَكُمۡ وَاِخۡوَانَـكُمۡ اَوۡلِيَآءَ اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡـكُفۡرَ عَلَى الۡاِيۡمَانِ​ ؕ وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ مِّنۡكُمۡ فَاُولٰۤـئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ‏ ﴿9:23﴾ قُلۡ اِنۡ كَانَ اٰبَآؤُكُمۡ وَاَبۡنَآؤُكُمۡ وَاِخۡوَانُكُمۡ وَاَزۡوَاجُكُمۡ وَعَشِيۡرَتُكُمۡ وَ اَمۡوَالُ ۨاقۡتَرَفۡتُمُوۡهَا وَتِجَارَةٌ تَخۡشَوۡنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرۡضَوۡنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَيۡكُمۡ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَ جِهَادٍ فِىۡ سَبِيۡلِهٖ فَتَرَ بَّصُوۡا حَتّٰى يَاۡتِىَ اللّٰهُ بِاَمۡرِهٖ​ ؕ وَاللّٰهُ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِيۡنَ‏ ﴿9:24﴾

17 - مشرکین کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اللہ کی مسجدوں کے مجاور و خادم بنیں درانحالیکہ اپنے اوپر وہ خود کفر کی شہادت دے رہے ہیں ۔19 ان کے تو سارے اعمال ضائع ہوگئے20 اور جہنّم میں انہیں ہمیشہ رہنا ہے۔ 18 - اللہ کی مسجدوں کے آباد کار (مجاور و خادم) تو وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو اللہ اور روز آخر کو مانیں اور نماز قائم کریں، زکوٰة دیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈریں۔ انہی سے یہ توقع ہے کہ سیدھی راہ چلیں گے ، 19 - کیا تم لوگوں نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجدِ حرام کی مجاوری کرنے کو اس شخص کے کام کے برابر ٹھہرا لیا ہے جو ایمان لایا اللہ پر اور روزِ آخر پر اور جس نے جانفشانی کی اللہ کی راہ میں؟21 اللہ کے نزدیک تو یہ دونوں برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالموں کی رہنمائی نہیں کرتا۔ 20 - اللہ کے ہاں تو انہی لوگوں کا بڑا درجہ ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے اس کی راہ میں گھر بار چھوڑنے اور جان و مال سے جہاد کیا وہی کامیاب ہیں۔ 21 - ان کا ربّ انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور ایسی جنتوں کی بشارت دیتا ہے جہاں ان کے لیے پائیدار عیش کے سامان ہیں۔ 22 - ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یقیناً اللہ کے پاس خدمات کا صلہ دینے کو بہت کچھ ہے۔ 23 - اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنے باپوں اور بھائیوں کو بھی اپنا رفیق نہ بناوٴ اگر وہ ایمان پر کُفر کو ترجیح دیں۔ تم میں سے جو ان کو رفیق بنائیں گے وہی ظالم ہوں گے۔ 24 - اے نبی ؐ ، کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے، اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز و اقارب اور تمہارے وہ مال جو تم نے کمائے ہیں ، اور تمہارے وہ کاروبار جن کے ماند پڑ جانے کاتم کو خوف ہے اور تمہارے وہ گھر جو تم کو پسند ہیں ، تم کو اللہ اور اس کے رسُول ؐ اور اس کی راہ میں جہاد سے عزیز تر ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ تمہارے سامنے لے آئے ،22 اور اللہ فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا۔ ؏ ۳


Notes

19. یعنی جو مساجد خدائے واحد کی عبادت کے لیے بنی ہوں ان کے متولی، مجاور، خادم اور آباد کار بننے کے لیے وہ لوگ کسی طرح موزون نہیں ہو سکتے جو خدا کے ساتھ خداوندی کی صفات ، حقوق او ر اختیارات میں دوسروں کو شریک کرتے ہوں۔ پھر جبکہ وہ خود بھی توحید کی دعوت قبول کرنے سے انکار کرچکے ہوں اور انہوں نے صاف صاف کہہ دیا ہو کہ ہم اپنی بندگی و عبادت کو ایک خدا کے لیے مخصوص کر دینا قبول نہیں کریں گے تو آخر انہیں کیا حق ہے کہ کسی ایسی عبادت گاہ کے متولی بنے رہیں جو صرف خد اکی عبادت کے لیے بنائی گئی تھی۔

یہاں اگر چہ بات عام کہی گئی ہے اور اپنی حقیقت کے لحاظ سے یہ عام ہے بھی لیکن خاص طور پر یہاں اس کا ذکر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ خانۂ کعبہ اور مسجد حرام پر سے مشرکین کی تولیت کا خاتمہ کر دیا جائے اور اس پر ہمیشہ کے لیے اہلِ توحید کی تولیت قائم کر دی جائے۔

20. یعنی جو تھوڑی بہت واقعی خدمت انہوں نے بیت اللہ کی انجام دی وہ بھی اس وجہ سے ضائع ہو گئ کہ یہ لوگ اس کے ساتھ شرک اور جاہلانہ طریقوں کی آمیزش کرتے رہے۔ ان کی تھوڑی بھلائی کو ان کی بہت بڑی برائی کھا گئ۔

21. یعنی کسی زیارت گاہ کی سجادہ نشینی ، مجاوری اور چند نمائشی مذہبی اعمال کی بجا آوری ، جس پر دنیا کے سطح بیں لوگ بالعموم شرف اور تقدس کا مدار رکھتے ہیں ، خدا کے نزدیک کوئی قدر و منزلت نہیں رکھتی۔ اصلی قدر و قیمت ایمان اور راہ خدا میں قربانی کی ہے۔ ان صفات کا جو شخص بھی حامل ہو وہ قیمتی آدمی ہے خوا ہ وہ کسی اونچے خاندان سے تعلق نہ رکھتا ہو اور کسی قسم کے امتیازی طرّے اس کو لگے ہوئے نہ ہوں۔ لیکن جو لوگ ان صفات سے خالی ہیں وہ محض اس لیے کہ بزرگ زادے ہیں ۔ سجادہ نشینی ان کے خاندان میں مدتوں سے چلی آرہی ہے اور خاص خاص موقعوں پر کچھ مذہبی مراسم کی نمائش وہ بڑی شان کے ساتھ کر دیا کرتے ہیں، نہ کسی مرتبے کے مستحق ہو سکتے ہیں اور نہ یہ جائز ہو سکتا ہے کہ ایسے بے حقیقت ”موروثی“ حقوق کو تسلیم کر کے مقدس مقامات اور مذہبی ادارے ان نالائق لوگوں کے ہاتھوں میں رہنے دیے جائیں۔

22. یعنی تمہیں ہٹا کر سچی دینداری کی نعمت اور اُس کی علمبرداری کا شرف اور رشد و ہدایت کی پیشوائی کا منصب کسی اور گروہ کو عطا کر دے۔